- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
محکمہ تعلیم سندھ میں پوسٹنگ اور بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

ڈائریکٹر اسکولز کراچی نے رشوت کے عوض من پسند امیدواروں کو پوسٹنگ لیٹر جاری کیے (فوٹو: ایجوکیشن ویب سائٹ)
کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی پوسٹنگ اور بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈائریکٹر اسکولز کراچی فرناز ریاض نے میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مبینہ طور پر رشوت کے عوض من پسند امیدواروں کو پوسٹنگ لیٹر جاری کیے۔
میرٹ کی خلاف ورزی کرنے پر صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے ڈائریکٹر اسکولز فرناز ریاض کو طلب کرلیا ہے جبکہ معاملے میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کا بھی حکم دیا جبکہ ابتدائی تحقیقات کے دوران فرناز ریاض و دیگر ملوث افراد نے بے قاعدگیوں کو تسلیم کرلیا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقاتی کمیٹی نے آئندہ کوئی انتظامی پوسٹ نا دینے کی سفارش بھی کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔