- پرتھ پاکستان کی ٹیسٹ میں میزبانی کیلیے مچلنے لگا
- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
- بین الاقوامی عدالت بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگے، اہلیہ یاسین ملک
- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 رہائشی مکانات مکمل طور پر جل کر خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
دیرینہ زخموں کو مندمل کرنے والی بجلی بھری پٹی

اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے زخم بھرنے والی برقی پٹی بنائی ہے۔ فوٹو: جیان چینگ لائی اسٹینفرڈ یونیورسٹی
اسٹینفرڈ: دیرینہ زخم اور ناسور بہت مشکل سے بھرتے ہیں۔ اب ماہرین نے زخم پر رکھنے کا ایسا پیوند بنایا ہے جو ہلکی بجلی خارج کرکے زخم کو تیزی سے مندمل کرتا ہے۔
ایک عرصے سے ماہرین کہتے رہے ہیں کہ ناسور پر ہلکی بجلی دے کر انہیں بھرا جاسکتا ہے جس کے بعد اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ہائیڈروجل اور برقی سرکٹ پر مشتمل پھایہ بنایا ہے جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے زخم مشکل سے بھرتے ہیں اور بسا اوقات اعضا کی بریدگی سمیت جان لیوا بھی ہوسکتے ہیں۔ اسمارٹ بینڈیج یہ مسئلہ بھی حل کرسکتی ہے۔
جیان چینگ لائی اور ان کی ٹیم نے دو تہوں پر مشتمل پٹی کے اوپر 100 مائیکرون پتلی پالیمر پرت چڑھائی ہے جس پر سارے سرکٹ بنے ہیں۔ اس کے نیچے لچکدار پرت ہے جو ہائیڈروجل پر مشتمل ہے اور وہی زخم سے براہِ راست مس ہوتی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اس میں بایوسینسر بھی ہے جو درجہ حرارت اور برقی سرگرمی (امپیڈینس) نوٹ کرتے ہیں۔ زخم بڑھنے سے امپیڈنس بڑھتی ہے اور زخم کا درجہ حرارت کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اب اگر زخم بھرنے کا عمل سست روی کا شکار ہو تو یہ ازخود بجلی خارج کرتی ہے۔ اس سے ناسور تیزی سے بھرنے لگتا ہے اور جلد کے خلیات (کیراٹینوسائٹس) جمع ہونے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ زخم کے بیکٹیریا بھی مرنے لگتے ہیں۔
پٹی پر ایک باریک ریڈیو اینٹینا لگا کر اسمارٹ فون ایپ تک اس کی تفصیلات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ اس معلومات کو ڈاکٹر یا تیماردار دیکھ کر زخم کی کیفیت جان لے گا اور مناسب اقدامات میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کے لیے بار بار پٹی کھولنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ پٹی الگ کرنے کے لیے اسے 40 درجے تک گرم کیا جائے تو ہائیڈروجل ازخود الگ ہوجاتا ہے۔
جب اسے زخموں پرآزمایا گیا تو ان کے بھرنے کی رفتار 25 فیصد تک بڑھی اور نئی جلد بننے کی شرح 50 فیصد تک جا پہنچی۔ تاہم اسے تجارتی پیمانے پر تیاری میں کچھ وقت لگے گا۔ دوسری جانب ماہرین اس کی لاگت کم کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس میں مزید سینسر کا اضافہ ممکن ہے جن میں میٹابولائٹس، بایومارکر اور پی ایچ وغیرہ کی شرح شامل ہے۔ اسمارٹ پٹی ازخود عمل کرتی ہے، زخم بھرتی ہے اور اس کا احوال اسمارٹ فون تک پہنچا سکتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ ایک منفرد ایجاد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔