- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
خمیدہ اور گول اشیا پر مائیکروچپ چھاپنے کی نئی ٹیکنالوجی

انسانی بال پر این آئی ایس ٹی نمایاں ہے جسے سونے سے لکھاگیا ہے اور اسے چینی اور مکئی کے شربت سے مضبوط بنایا گیا ہے۔ فوٹو: این آئی ایس ٹی
میری لینڈ، امریکا: اب تک خمیدہ اور گول اشیا پر سرکٹ اور برقی اشیا چھاپنا بہت مشکل عمل تھا۔ تاہم اب امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی) کے سائنسدانوں نے اس شعبے میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے عام ٹافی پر خردبینی مقناطیسی نقطے چھاپے ہیں۔ اگرمریض یہ ٹافی کھاتا ہے تو وہ بدن کے اندر گھل کر ختم ہوجاتی ہے اور نقطے کسی نقصان کے بغیر جسم میں موجود رہتے ہیں تاکہ وہ طبی کام انجام دے سکیں۔
یہ کارنامہ گیری زیبوو نے انجام دیا ہے جس کے بعد اب خمیدہ سطح پر مائیکروچپ اور سرکٹ چھاپنا بھی ممکن ہے۔ اس کی تفصیلات 25 نومبر کو جریدہ سائنس میں شائع ہوئی ہے۔ اس کی بدولت سیمی کنڈکٹر، برقیات اور مائیکروپرنٹنگ کا عمل ہر سطح اور شکل پر انجام دیا جاسکتا ہے۔
مائیکروچپ ہوں یا برقی سرکٹ وہ ہموار اور سیدھے انداز میں بنائے جاتے ہیں لیکن نئی ٹیکنالوجی سے برقیات کو ہر شے میں سمویا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب اس کے طب میں استعمال کے روشن امکانات بھی ہیں۔ اس سے قبل جو تجربات کیے گئے اس میں سرکٹ کو ایک جگہ جمانے کے لیے ٹیپ یا پلاسٹک کی ضرورت پڑتی تھی جس کے اپنے مسائل تھے۔ تاہم براہِ راست پرنٹنگ سے یہ کام آسان ہوچکا ہے اور اس سے بہت فوائد حاصل ہوں گے۔
سائنسدانوں نے چینی اور مکئی کے شیرے سے یہ ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ایک ناہموار اور مشکل جگہ پر سرکٹ چھاپا اور اس کے بعد مکئی اور چینی کا شربت اس پر لیپ دیا۔ سب سے پہلے ایک ٹافی پر مقناطیسی دھات کے ذرے چھاپے گئے۔ اس طرح جب ٹافی گھلتی ہے تو سرکٹ اپنی شکل اور خاصیت برقرار رکھتا ہے اور کام کرتا رہتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو رفلیکس کا نام دیا ہے جس میں اسٹینسل کی طرح مائیکرو سرکٹ پیٹرن کسی بھی جگہ لگائے جاسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ موتیوں پر بھی مائیکروچپ براہِ راست کاڑھی جاسکتی ہے۔ این آئی ایس ٹی نے انسانی بال پر اپنے ادارے کا نام بھی چھاپا ہے جو اس کی افادیت بیان کرتا ہے۔
توقع ہے کہ اس سے نئے برقی و طبی آلات کی تیاری میں بہت مدد ملے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔