- قطری گروپ نے مانچسٹر یونائیٹڈ خریدنے کا منصوبہ بنالیا
- پاک فضائیہ کے تربیتی مشاق طیارے کی مردان میں ہنگامی لینڈنگ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں پہلی، ٹی20 میں تیسری پوزیشن
- موجودہ اور پچھلی حکومت میں نیب ترامیم سے مستفید افراد کے نام سامنے آگئے
- شیخ رشید ایک روز کیلیے مری پولیس کے حوالے
- بلاول بھٹو کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ
- پارلیمانی کمیٹی کا جعلی ڈگری پربرطرف پی آئی اے ملازمین کی بحالی کا حکم
- انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، صدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
- طالبان حکومت کا افغانستان میں ڈالرز کی اسمگلنگ پر سخت سزاؤں کا اعلان
- پاکستان میں 42 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں،یونیسیف
- آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ کا فائنل کس مقام پر ہوگا؟ نام سامنے آگیا
- شاہین کپتان ہو! لاہور ہو تو ٹرافی اٹھانے کا مزہ ایسا کہیں نہیں، قلندرز ہیڈکوچ
- حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے، حافظ نعیم
- راہول گاندھی نے مودی کی کرپشن سے پردہ اٹھادیا
- پرائیویسی کیسے رکھی جاتی ہے؟
- پی ایس ایل8 میں شریک ٹیموں اور آفیشلز کو ’اسٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دیدیا گیا
- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
’’ چاول کا بحران‘‘ برآمدات میں 40 فیصد کمی کا خدشہ

صوبے کی نصف رائس ملیں بند،عدم استعمال پربھی بجلی کے منظورشدہ لوڈ کا 50 فیصد فکسڈ ٹیکس دینا پڑتا ہے،برآمد کنندگان—فوٹو: رائٹرز
کراچی: موسمی اثرات، مہنگی بجلی، ناموافق پالیسیوں اور ریسرچ کے فقدان کی وجہ سے پاکستان کی 2.5 ارب ڈالر مالیتی چاول کی صنعت بحران کا شکار ہوگئی جب کہ ایکسپورٹ میں کمی کے ساتھ مقامی سطح پر بھی چاول کی پیداوار میں کمی ہوجانے سے فوڈ سیکوریٹی کا مسئلہ سر اٹھانے لگا۔
سندھ میں سیلاب سے چاول کی فصل کو پہنچنے والے شدید نقصان کے باعث رواں سال چاول کی ایکسپورٹ 40 فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے جس سے ملک 500 ملین ڈالر سے زائد زرمبادلہ سے محروم ہوسکتا ہے۔
چاول کی صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اس دوسرے بڑے ایکسپورٹ سیکٹر کو نظرانداز کیے جانے سے آنے والے عرصہ میں برآمدات کے علاوہ پاکستان کی فوڈ سیکورٹی بھی متاثر ہوگی۔
گزشتہ سال پاکستان میں چاول کی 8 ملین ٹن پیداوار ریکارڈ کی گئی جس میں سے 4.8 ملین ٹن کی ایکسپورٹ کے ذریعے 2.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ رواں سیزن کے دوران سندھ میں چاول کی فصل ضایع ہونے، توانائی کے بحران، بلند پیداواری لاگت اور شرح مبادلہ کے بارے میں بے یقینی سے چاول کی برآمدات 2 ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کا خدشہ ہے۔
سندھ کا ’’اری‘‘ چاول زیادہ تر ایکسپورٹ کیا جاتا ہے اور مقامی فیڈ ملوں کے استعمال میں لایا جاتا ہے جبکہ پنجاب میں کاشت ہونے والا زیادہ تر باسمتی چاول مقامی سطح پر استعمال کیا جاتا ہے جس کی لوکل کھپت میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کیولانی رام چیلا کے مطابق پاکستان کی چاول کی صنعت اس وقت تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔ ایک جانب موسمی تبدیلی کے اثرات، بارشوں اور سیلاب نے پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے جس سے سندھ میں کاشت ہونے والا 40 فیصد سے زائد چاول ضایع ہوگیا، چاول کی کاشت کے اہم علاقے میہڑ، لاڑکانہ اور دادو اب بھی زیرآب ہیں۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے دعوے کے مطابق ڈالر کی قیمت 200 روپے پر آنے کے امکانات نے ایکسپورٹرز کو مقامی سطح پر مہنگے داموں چاول کی خریداری اور ایکسپورٹ آرڈرز بک کرنے سے روکا ہوا ہے۔توانائی کا بحران بھی رائس انڈسٹری کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن وفاقی حکومت کو اپنے خدشات اور چاول کی ایکسپورٹ سمیت مقامی سطح پر فوڈ سیکیورٹی کے ممکنہ مسائل کے بارے میں آگاہ کرچکی ہے، تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے تجویز دی کہ کپاس، گندم، چاول، مکئی سمیت اہم اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے ماہرین اور ان شعبوں کے تجربہ کار افراد پر مشتمل مشاورتی بورڈ تشکیل دیئے جائیں تاکہ خوراک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی طلب سے فوائد اٹھانے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔
سندھ کی 1200کے لگ بھگ چھوٹی اور بڑی رائس ملیں جو ایکسپورٹرز کو چاول مہیا کرتی ہیں، ان میں سے پچاس فیصد کے قریب بند ہوچکی ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید ملیں بھی بند ہوجانے کا خدشہ ہے جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ چاول کی صنعت پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود منظور شدہ لوڈ کا 50فیصد فکسڈ ٹیکس ادا کرنے کی پابند ہے جس سے یہ شعبہ سرمائے کی قلت کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔