- تحریک انصاف پر پابندی کے اشارے مل رہے ہیں، زلمے خلیل زاد
- تحریک انصاف کی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنے کی دعوت
- عرب امارات: رمضان کی آمد پر 1 ہزار 25 قیدیوں کی رہائی کا حکم
- پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پرجلسے کی اجازت مل گئی
- جان لیوا پھپھوندی کا انفیکشن امریکا میں تیزی سے پھیلنے لگا
- سابق ٹینس چیمپئن مارٹینا ناوراتیلووا نے کینسر کو شکست دے دی
- جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلہ، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی شہید
- جنوبی افریقا کی تیسرے ون ڈے میں ویسٹ انڈیز کو شکست، سیریز1-1سے برابر
- ملک کے مختلف علاقوں میں شدید زلزلے میں 4 جاں بحق، سوات سب سے زیادہ متاثر
- بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامی سکھوں کیخلاف آپریشن سے خوف و ہراس
- قرآن نذرآتش کرنے والے سیاستدان کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی
- پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج شام چار بجے ہوگا
- 3 امریکیوں نے سعودی عرب کا اہم ایوارڈ اپنے نام کرلیا
- کراچی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید، دوسرا زخمی
- روس نے یوکرین امن مذاکرات میں 4 ممالک کی شرکت مسترد کردی
- ای سی سی؛ گلگت بلتستان کیلئے 25 ہزار میٹرک ٹن گندم جاری کرنے کی منظوری
- سعودی عرب میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا
- ڈیرہ اسماعیل خان میں چیک پوسٹ پر حملہ، تین فوجی جوان شہید
- زمان پارک سے گرفتار دو افراد کا کالعدم تنظیموں کے ساتھ رابطے کا دعویٰ
- بلوچستان میں کم عمری کی شادی روکنے کے قانون کا مسودہ تیار
سخت کووڈ پالیسی، چین میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت

مظاہرین سخت کورونا پابندیوں کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے (فوٹو انٹرنیٹ)
بیجنگ: چین میں کورونا کے تناظر میں عائد سخت پابندیوں کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شدت آ گئی ہے جب کہ مظاہرین صدر شی جن پنگ سے استعفے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ تین روز سے جاری احتجاج کے دوران مظاہرین دارالحکومت بیجنگ، تجارتی مرکز شنگھائی سمیت دیگر کئی شہروں میں سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں، جہاں انہوں نے سخت کورونا پابندیوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سخت اقدامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے چند مظاہرین کو حراست میں لینے کے واقعات بھی سامنے آئے۔
This is an extraordinary, historic moment in China Protests are breaking out across the country-from Beijing, to elite colleges, to other major cities, and even far flung places
Humans Crave Freedom #ChinaProtests #XiJinping #ChinaUprising #China pic.twitter.com/eCYk0cku29— Republic of Earth (@annexedbymerica) November 28, 2022
احتجاجی مظاہروں میں عام شہریوں اور تاجروں کے علاوہ طلبہ کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ شمال مغربی چینی شہر ارومچی میں ہونے والے احتجاج میں شہریوں نے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ اسی شہر میں ایک عمارت میں آگ لگنے کے واقعے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کی و جہ عوام نے کورونا لاک ڈاؤن کی سخت پابندیوں کو قرار دیا تھا۔ دوسری جانب حکام نے الزام کی تردید کرتے ہوئے عوام سے نظام زندگی متاثر ہونے پر معذرت کی اور قواعد و ضوابط میں نرمی کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے معمولات معمول پر لانے کے اقدامات کا اعادہ کیا۔ برطانوی خبر رسں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے بڑے کاروباری مرکز شنگھائی میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے صدر شی جن پنگ سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی اور اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔ مظاہرین نے سفید بینرز تھامے اور موم بتیاں جلا رکھی تھیں۔
#北京 人聚集在 #四通橋 這裏曾升起的狼烟是 #白紙革命 的源頭 這裏的標語口號隨後響徹神州 但 #彭載舟 在哪? How it started for #chinaprotest pic.twitter.com/LHaut7KxHd
— bitex (@bitex2047) November 28, 2022
خطے کی سیاست اور حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں جاری مظاہروں کے دوران حکومت خصوصاً صدر شی جن پنگ کے خلاف نعرے بازی اور استعفے کا مطالبہ غیر معمولی ہے، عموماً ایسے مظاہروں پر سخت سزا بھی دی جاتی ہے۔ دوسری جانب صدر شی جن پنگ کورونا کے معاملے میں اپنے دو ٹوک مؤقف پر قائم ہیں کہ وہ انسداد کورونا کی پالیسی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز بھی چین میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے جن میں طویل دورانیے کے قرنطینہ، لاک ڈاؤن اور کورونا سے بچاؤ کے لیے طبی ٹیسٹ کی مہم سے پریشان شہریوں نے حکومت سے پالیسی میں نرمی اور معمولات زندگی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔