- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ صوبائی کے ضمنی الیکشنز ہونگے، الیکشن کمیشن
اسلام آباد: پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا۔
الیکشن کمیشن نے بتادیا کہ عام انتخابات ہوں گے یا ضمنی الیکشن۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ متعلقہ صوبائی اسمبلی کاالیکشن دوبارہ ہوگا، جتنے بھی اراکین مستعفی ہونگے، 60 روز میں ضمنی انتخابات کرادینگے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی بھی صوبائی حلقے میں انتخابات پر تقریباً پانچ سے سات کروڑ روپے خرچ ہوں گے، اگرچہ ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر ہم قانون کے پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت نے اسمبلی تحلیل کرنے کا عندیہ دے دیا
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات بھی مشکل کام تھا جو ہم نے کیا، اسی طرح قانون کے مطابق اگر ضمنی الیکشن مشکل بھی ہے تو انتخابات کرائیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی کے دوبارہ انتخاب پر کم ازکم ساڑھے 22ارب کا خرچ آئےگا۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین تحریک انصاف کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان
واضح رہے کہ اسمبلیوں کے تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں میں 4 سو سے زائد حلقوں میں ضمنی انتخابات کرانے ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔