ناروا سلوک کی نشاندہی پر تشدد، قیدی کی شکایت پر میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم

ویب ڈیسک  پير 28 نومبر 2022
سزا کے طور پر جیل حکام نے قید تنہائی میں رکھا، مینوئل کے مطابق کھانا بھی نہیں دیا، قیدی کا الزام (فوٹو فائل)

سزا کے طور پر جیل حکام نے قید تنہائی میں رکھا، مینوئل کے مطابق کھانا بھی نہیں دیا، قیدی کا الزام (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: جیل میں ناروا سلوک کی نشاندہی کے بعد قیدی پر تشدد کے معاملے میں عدالت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

ہائی کورٹ کے ججز کے اڈیالہ جیل کے دورے کے دوران تشدد کا معاملہ اٹھانے پر قیدی کی جانب سے مبینہ تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔  قیدی شاہ فہد نے  اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل حکام کے ناروا سلوک کی نشاندہی پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

قیدی کا مؤقف ہے کہ درخواست ضمانت اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ قیدیوں سے ناروا سلوک کی نشاندہی کرنے پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سزا کے طور پر جیل حکام نے مجھے قید تنہائی میں رکھا، جہاں جیل مینوئل کے مطابق کھانا بھی فراہم نہیں کیا گیا۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ میرے  پورے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ قیدی نے عدالت سے استدعا کی کہ جیل حکام کو تشدد نہ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ درخواست میں آئی جی جیل خانہ جات، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، میڈیکل آفیسر اڈیالہ جیل اور نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیر نے قیدی کی درخواست پر میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ کی زیر نگرانی بورڈ تشکیل دیا جائے۔ عدالت نے میڈیکل بورڈ سے 7 دسمبر تک رپورٹ طلب  کرلی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔