- قطری گروپ نے مانچسٹر یونائیٹڈ خریدنے کا منصوبہ بنالیا
- پاک فضائیہ کے تربیتی مشاق طیارے کی مردان میں ہنگامی لینڈنگ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں پہلی، ٹی20 میں تیسری پوزیشن
- موجودہ اور پچھلی حکومت میں نیب ترامیم سے مستفید افراد کے نام سامنے آگئے
- شیخ رشید ایک روز کیلیے مری پولیس کے حوالے
- بلاول بھٹو کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ
- پارلیمانی کمیٹی کا جعلی ڈگری پربرطرف پی آئی اے ملازمین کی بحالی کا حکم
- انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، صدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
- طالبان حکومت کا افغانستان میں ڈالرز کی اسمگلنگ پر سخت سزاؤں کا اعلان
- پاکستان میں 42 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں،یونیسیف
- آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ کا فائنل کس مقام پر ہوگا؟ نام سامنے آگیا
- شاہین کپتان ہو! لاہور ہو تو ٹرافی اٹھانے کا مزہ ایسا کہیں نہیں، قلندرز ہیڈکوچ
- حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے، حافظ نعیم
- راہول گاندھی نے مودی کی کرپشن سے پردہ اٹھادیا
- پرائیویسی کیسے رکھی جاتی ہے؟
- پی ایس ایل8 میں شریک ٹیموں اور آفیشلز کو ’اسٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دیدیا گیا
- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
ناروا سلوک کی نشاندہی پر تشدد، قیدی کی شکایت پر میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم

سزا کے طور پر جیل حکام نے قید تنہائی میں رکھا، مینوئل کے مطابق کھانا بھی نہیں دیا، قیدی کا الزام (فوٹو فائل)
اسلام آباد: جیل میں ناروا سلوک کی نشاندہی کے بعد قیدی پر تشدد کے معاملے میں عدالت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
ہائی کورٹ کے ججز کے اڈیالہ جیل کے دورے کے دوران تشدد کا معاملہ اٹھانے پر قیدی کی جانب سے مبینہ تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ قیدی شاہ فہد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل حکام کے ناروا سلوک کی نشاندہی پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
قیدی کا مؤقف ہے کہ درخواست ضمانت اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ قیدیوں سے ناروا سلوک کی نشاندہی کرنے پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سزا کے طور پر جیل حکام نے مجھے قید تنہائی میں رکھا، جہاں جیل مینوئل کے مطابق کھانا بھی فراہم نہیں کیا گیا۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ میرے پورے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ قیدی نے عدالت سے استدعا کی کہ جیل حکام کو تشدد نہ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ درخواست میں آئی جی جیل خانہ جات، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، میڈیکل آفیسر اڈیالہ جیل اور نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیر نے قیدی کی درخواست پر میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ کی زیر نگرانی بورڈ تشکیل دیا جائے۔ عدالت نے میڈیکل بورڈ سے 7 دسمبر تک رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔