- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
اعظم سواتی کیس؛ ججز سے پوچھتا ہوں انصاف کدھر ہے؟ عمران خان

کیا ملک میں صرف طاقتور حکام کی عزت ہی محفوظ ہے، عمران خان کا سپریم کورٹ سے سوال
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اعظم سواتی کیس میں ججز سے پوچھتا ہوں انصاف کدھر ہے۔
عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ دستور کا آرٹیکل 14 ”شرفِ انسانی کو قابلِ حرمت“ قرار دیتا ہے؛ چنانچہ سپریم کورٹ کے معزز ججز سے میرا سوال ہے کہ آیا دستور کے اس آرٹیکل کا اطلاق محض ریاست کے طاقتور حکام تک ہی محدود ہے کیونکہ باقی سب کیلئے تو شرفِ انسانی جیسے بنیادی حق کو بھی تحفظ حاصل نہیں؟،
انہوں نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو برہنہ کیا گیا،انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انکی اہلیہ کو ایک نازیبا(غیرقانونی)ویڈیو بھجوا کر انکی تذلیل کی گئی۔ہفتوں تک وہ سپریم کورٹ سےحصولِ انصاف کےمنتظر رہےمگر انکی کوششیں بےسود ثابت ہوئیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب قابلِ فہم غصےاور مایوسی کےعالم میں وہ (ان زیادتیوں پر) ردِعمل کا اظہار کرتےہیں تو انہیں جیل میں ڈال دیا جاتا ہےاور ملک بھر میں ان کیخلاف کم و بیش 15 پرچےکاٹ دیےجاتےہیں۔اپنےمعزز ججز سےمیں پھر سےپوچھتا ہوں کہ اس سب میں انصاف کدھر ہے؟ کیا دستور کا آرٹیکل 14 امتیازی طور پر محض اعلیٰ و طاقتور ریاستی حکام کیلئے ہی قابلِ اطلاق رہے گا؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔