- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
ہندی زبان لازمی قرار دینے کیخلاف احتجاج میں بزرگ نے خود سوزی کرلی
نئی دہلی: بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں 85 سالہ کسان ایم وی تھانگویل نے ہندی زبان کو لازمی قرار دینے کے مودی سرکاری کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں خود پر پٹرول اور مٹی کا تیل چھڑک آگ لگا لی جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندی زبان کے لازمی نفاذ کے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف دراوڑ منیترا کزگم پارٹی نے تامل ناڈو میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
یاد رہے کہ تامل ناڈو میں ہندی کے بجائے دراوڑی زبانیں بولی جاتی ہیں جو ہندی سے یکسر مختلف ہیں۔
مظاہرین نے مودی سرکار کے اس فیصلے کے خلاف شدید نعرے بازی اور اسی دوران ایک بزرگ نے خود سوزی کرلی۔ 85 سالہ تھنگاویل کو اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ تھنگاویل پیشے کے اعتبار سے کسان ہیں اور اپنی زبان و ثقافت کے فروغ کے لیے کافی متحرک تھے۔
خیال رہے کہ 2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق مطابق بھارت بھر میں 44 فیصد سے بھی کم لوگ ہندی زبان بولتے ہیں اور جنوبی بھارت میں ہندی کی سمجھ بوجھ نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس کے باوجود بی جے پی کے صدر اور مودی حکومت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے مبینہ طور پر ہندی کو قومی سرکاری زبان بنانے کی سفارش کی تھی اور بالخصوص طب اور انجینئرنگ جیسی تکنیکی تعلیم بھی مقامی زبانوں کے بجائے صرف ہندی میں دینے کی تجویز دی۔
جنوبی اور شمالی بھارت میں صدیوں سے دراوڑی زبانیں بولی جاتی ہیں اور یہاں کے مکین اپنی زبان اور ثقافت کے لیے کافی حساس بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے اس امتیازی فیصلے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔