- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
مہنگائی نے غیر مسلموں کی آخری رسومات بھی مشکل بنادیں

فوٹو: فائل
لاہور: ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے غیر مسلموں کیلئے آخری رسومات کی ادائیگی بھی مشکل بنادی ہے۔
پاکستان میں مسلمانوں کی طرح غیرمسلموں کوبھی اپنے پیاروں کی تجہیزوتکفین اورآخری رسومات کی ادائیگی پر بھاری اخراجات برداشت کرناپڑتے ہیں جس پر50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک خرچ آتے ہیں۔
غیرمسلم شہریوں کے مطابق مہنگائی اس قدربڑھ چکی ہے کہ مرنے والوں کی آخری رسومات اداکرنا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے۔
مسیحی سماجی کارکن کاشف کا کہنا ہے کے یہاں عام طورپر میت کو تابوت میں رکھ کردفن دیا کیاجاتا ہے،مقامی سطح پرتیارکیا جانیوالاتابوت 8 سے 10 ہزار روپے میں ملتا ہے جبکہ بہترین لکڑی سے تیارکئے گئے غیرملکی تابوت 50 ہزارسے لیکردولاکھ روپے تک میں ملتے ہیں۔
اس کے علاوہ کفن کاکپڑا، خوشبو،پھول ،ان سے بڑھ کر گوراقبرستان میں قبرکی فیس 20 سے 25 ہزار روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مسیحی کی تجہیزوتکفین پرایک لاکھ روپے تک خرچ ہوجاتے ہیں۔ فوتگی پراظہارتعزیت کے لئے آنیوالے رشتہ داروں اوردوست احباب کے کھانے کے اخراجات بھی شامل کرلئے جائیں توپھر ہرشخص کے سماجی رتبے ،خاندان اورتعلقات پرمنحصر ہے کہ وہ کس قدرخرچ کرتا ہے۔
مسیحی برادری کے علاوہ پاکستان میں بڑی تعداد میں سکھ اورہندوبھی آباد ہیں۔ان دونوں مذاہب کے یہاں کم عمربچوں کی توتدفین ہی کی جاتی ہے تاہم 12 سال سے بڑی عمرمیں فوت ہونیوالوں کی چتاجلائی جاتی ہے۔
لاہور میں سکھ اورہندوبرادری کے لئے دریائے راوی کے قریب بابوصابو کے علاقہ میں الگ الگ شمشان گھاٹ بنے ہوئے ہیں ۔ سکھوں کے شمشان گھاٹ میں آج تک کسی فوت ہوجانیوالے سکھ کی چتانہیں جلائی گئی تاہم ہندوشمشان گھاٹ میں کئی میتیوں کی آخری رسومات اداکی جاچکی ہیں۔
سکھ رہنما سرداربشن سنگھ نے بتایا کہ لاہورمیں پہلے صرف ان کا ہی خاندان آباد تھا۔ان کے والد سمیت خاندان کوجودیگربزرگ فوت ہوئے ان کی آخری رسومات گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں ادا کی گئی تھیں تاہم اب لاہورمیں سکھوں کے 50 سے زیادہ گھرہیں جبکہ ہندوبرادری کے بھی کم وبیش 100 کے قریب گھرہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چتاجلانے کے لئے کم وبیش 10 سے 15 من لکڑی درکارہوتی ہے اوراس وقت لکڑی ایک ہزارروپے من ہے۔ اس کے لئے دیسی گھی اورخوشبو وغیرہ پراخراجات آتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سکھوں اورہندوؤں میں جب کوئی فوت ہوتا ہے تو پرشادبھی تقسیم کیاجاتا ہے جو آخری رسومات کا حصہ ہے۔اس طرح آخری رسومات پرکم وبیش 50 سے 60 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔
پاکستان میں بسنے والی ہندوبرادری دنیا سے رخصت ہونیوالے اپنے پیاروں کی چتا کے بعد راکھ کو قریبی دریااورنہرمیں بہادیتی ہے تاہم بعض لوگ اپنےپیاروں کی چندہڈیاں اورراکھ مٹی کے کوزے میں بندکرکے ہمسایہ ملک انڈیا بھیجتے ہیں جہاں انہیں گنگا میں بہادیا جاتا ہے۔
لاہورکےکرشنامندر کے پجاری کاشی رام کہتے ہیں ہندوعقیدے کے مطابق انسانی جسم پانچ چیزوں سے بنا ہے مٹی، پانی، آگ، ہوا اور آکاش (آسمان)۔ وہ کہتے ہیں ‘ انسانی جسم کو ان پانچ چیزوں سے بنا کر دنیا میں بھیجا گیا۔ مگرجب انسان کی موت ہوتی ہے تب ان چیزوں کو اپنی اصلیت کی طرف لوٹنا پڑتا ہے۔
آل پاکستان ہندوپنچائیت کے سیکرٹری روی دوانی کے مطابق ” ہندو اپنے مردوں کو جلاتے ہیں تاہم اگرکوئی بچہ شیرخواری میں فوت جائے، یاکسی کی آگ میں جلنے سے موت ہوجاتی ہے یا پھر کسی ہندو بچے کی جنیا کی رسم( ہندومذہب کے بنیادی عقائد سے آگاہی اورمذہب قبول کرنے کی رسم) اداکرنے سے قبل موت ہوجائے توایسے بچوں کو میت کو دریامیں بہادیا جاتا ہے لیکن ہندوؤں کی بعض ذاتوں میں دریامیں بہانے کی بجائے قبربنانے کا بھی رواج ہے۔
روی دوانی نے بتایا لکڑیاں مہنگی ہونے کی وجہ سے بھی بعض انتہائی غریب ہندوؤں کے یہاں اگنی سنسکارکی بجائے دفنانے اوردریامیں بہانے کا رواج ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔