- پشاور ماڈل کالج میں توہین مذہب کا مبینہ واقعہ، طلبا کی ہنگامہ آرائی
- کرپشن اور ٹیکس چوری کیخلاف کارروائی کیلیے بے نامی ایکٹ فعال
- 2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
- بنگلادیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار مانگ لیا
- عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج، رِہا کرنے کا حکم
- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- پشاور؛ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد نماز جمعہ ادا
- روس نے ہمیں دیگر ممالک سے زیادہ سستا تیل دینے کا کہا ہے، وزیر پیٹرولیم
- پشاور پولیس لائنز دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت،خاتون شامل تفتیش
- کے الیکٹرک کو 20 روپے رعایت کے ساتھ بجلی دے رہے ہیں، خرم دستگیر
- موٹر وے پر کار سواروں کا پولیس آفیسر پر تشدد
- لاڑکانہ میں یو ایس ایڈ کا چاول دکانوں پر فروخت، ویڈیو وائرل
- شان مسعود کو میچز کھلانے کیلئے ہیڈکوچ، کپتان کو کالز کی گئیں، سابق چیئرمین
- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
صومالیہ میں خوفناک بم دھماکے میں وزیر ماحولیات بال بال بچ گئے؛8 ہلاکتیں

الشباب کے جنگجوؤں نے صدارتی محل کے قریب ہوٹل پر قبضہ کرلیا، فوٹو: فائل
موغا دیشو: صومالیہ کے دارالحکومت میں صدارتی محل کے نزدیک ایک ہوٹل میں ہونے والے 2 بم دھماکوں میں وزیر ماحولیات بال بال بچ گئے تاہم 8 افراد ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب کا علاقہ اُس وقت میدان جنگ بن گیا جب وہاں قائم ایک ہوٹل پر مسلح افراد نے حملہ کرکے قبضہ کرلیا۔
مسلح افراد نے پہلے دو دھماکے کیے اور پھر ہوٹل میں داخل ہوکر مہمانوں کو یرغمال بنالیا۔ 21 گھنٹوں بعد ہوٹل سے حملہ آوروں کا قبضہ واگزار کروایا گیا۔ اس دوران علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔
آپریشن کے دوران گولیاں صدارتی محل میں بھی گریں۔ ہوٹل سے وزیر، اہم سرکاری شخصیات سمیت 60 شہریوں کو بحفاظت نکالا گیا۔ صدارتی محل کے نزدیک ہونے کی وجہ سے زیادہ تر وزرا اور اہم سرکاری شخصیات اسی ہوٹل میں مقیم ہوتے ہیں۔
صومالیہ کی فوج اور پولیس نے مشترکہ آپریشن میں ہوٹل سے جن مہمانوں کو بحفاظت نکالا گیا ان میں وزیر ماحولیات بھی شامل ہیں جو اغوا کاروں کا مرکزی نشانہ تھے۔
حملے میں 8 افراد ہلاک اور درجن سے زائد زخمی ہوئے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں حملہ آور کتنے تھے اور حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھا اور کیا کوئی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد وزیر ماحولیات نے ٹوئٹر کے ذریعے اپنی خیریت سے آگاہ کیا۔ صومالی حکومت نے حملے کی ذمہ داری الشباب پر عائد کی ہے جو اس سے قبل بھی ایسی کئی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔