- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
چار عشروں سے خوابیدہ آتش فشاں دوبارہ سرگرم ہوگیا

ہوائی میں واقع مونا لوآؤ آتش فشاں سے 1984 کے بعد دوبارہ سرگرمی پیدا ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل
ہوائی، امریکہ: دنیا میں سب سے بڑے آتش فشاں پہاڑی سلسلے نے 38 سال بعد دوبارہ انگڑائی لی ہے اور لاوا اگلنا شروع کر دیا ہے۔
امریکی ریاست ہوائی میں واقع مونا لوآؤ آتش فشاں پہاڑ کی سرگرمی سے ریکٹر پیمانے پر 5 شدت کے کئی جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں اور اس سے قبل ہی پہاڑ نے لاوا اور گرم راکھ ابلنا شروع کر دی تھی۔ یہ دو پہاڑوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک مونا لوآؤ اور دوسرے کا مونا کی ہے۔ سائنسدانوں ںے کہا ہے کہ اس وقت یہ پہاڑ غیرمعمولی سرگرمی سے بھرا ہوا ہے۔
اگرچہ زلزلے کے اثرات پوری ریاست ہوائی میں محسوس کیے گئے تاہم پہاڑ سے قربت والے علاقوں کے افراد شدید خوف کے عالم میں ہیں۔ تاہم زلزلے اور آفٹرشاکس سے اب تک کسی بڑے جانی اور مالی نقصان کی خبریں نہیں ملی ہیں۔
ہوائی کے مییئر مچ روٹھ نے کہا ہے کہ پاہالا کے علاقے میں کچھ نقصان ضرور ہوا ہے لیکن زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ اسی پہاڑ کے پاس ایک تحقیقی رصدگاہ بھی قائم ہیں جہاں سائنسداں اس صورتحال پر غور کر رہی ہے۔
آتش فشانی عمل پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگرچہ پہاڑ کی چوٹی پر لاوا اچھلتا دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کے بہنے اور پھیلنے کے خطرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔