گٹکا فروشی میں ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کی رپورٹ طلب

کورٹ رپورٹر  منگل 29 نومبر 2022
گٹکا مین پوری کے کاروبار میں ملوث کتنے پولیس افسران کیخلاف کارروائی ہوئی؟ عدالت کااستفسار،ایڈیشنل آئی جی کو رپورٹ جمع کرانے کاحکم ۔  فوٹو : فائل

گٹکا مین پوری کے کاروبار میں ملوث کتنے پولیس افسران کیخلاف کارروائی ہوئی؟ عدالت کااستفسار،ایڈیشنل آئی جی کو رپورٹ جمع کرانے کاحکم ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں گٹکااور مین پوری  پر پابندی سے متعلق درخواست پراس کی فروخت میں ملوث پولیس افسران واہلکاروں کے حوالے سے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو6 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور پرمشتمل سنگل بینچ کے روبرو سندھ میں گٹکا، مین پوری  پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار سجادی بیگم نے کہا کہ میرے2 بھائی گٹکے کی وجہ سے مر گئے، میں نہیں چاہتی کہ کسی کا پیارا گٹکے، ماوے اور مین پوری سے مرے۔

سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ہم درخواست گزار کی سیلانی سے مدد کرواتے ہیں جس پر درخواست گزار نے کہا کہ ہم سید ہیں اور زکوٰۃ نہیں لیتے، میرے شوہر گٹکا کھانے کی وجہ سے فوت ہوگئے، میری2 بیٹیاں ہیں، کمانے والا کوئی نہیں، اب خاموش نہیں رہوںگی،اس گھناؤنے کام میں پولیس والے بھی ملوث ہیں۔

ایس ایس پی رینک کے افسران بھی گٹکے فروخت میں ملوث ہیں، عدالت نے سیکریٹری قانون کو گٹکے پر پابندی سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ گٹکا مین پوری کے کاروبار میں ملوث کتنے پولیس افسران کے خلاف کارروائی ہوئی؟ عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے گٹکا فروشی میں ملوث پولیس افسران کی رپورٹ مانگ لی، عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو6 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔