- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل، سپریم کورٹ اپنی رائے آئندہ ہفتے دے گی

(فوٹو : فائل)
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہوگئی، چیف جسٹس نے رائے محفوظ کرلی جو آئندہ ہفتے دی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکن لارجر بنچ نے صدرمملکت عارف علوی کی جانب سے ریکوڈک سے متعلق ریفرنس پر سماعتیں کی اور آج 17 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی جو آئندہ ہفتے دی جائے گی۔
صدارتی ریفرنس سے متعلق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی، صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے، ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاس داری کی، خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الااقوامی معیار کی پاس داری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تمام عدالتی معاونین، ایڈشنل اٹارنی جنرل اور وکلاء کے شکر گزار ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا، تمام وکلاء اس بات پر رضامند ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے پر تین سال تک مذاکرات ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔