احتجاج رنگ لے آیا؛ مسلم طالبعلم کو دہشتگرد کہنے والا پروفیسر معطل

ویب ڈیسک  منگل 29 نومبر 2022
ٹیچر نے مسلم طالب علم کو بھری جماعت میں اجمل قصاب سے تشبیہہ دی تھی، فوٹو: ویڈیو گریب

ٹیچر نے مسلم طالب علم کو بھری جماعت میں اجمل قصاب سے تشبیہہ دی تھی، فوٹو: ویڈیو گریب

بنگلور: سوشل میڈیا پر ہونے والے احتجاج اور دباؤ کے باعث مودی سرکار مسلم طالب علم کو بھری جماعت میں دہشت گرد کہنے والے پروفیسر کو معطل کرنے پر مجبور ہوگئی۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو کے منیپال انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے مسلم طالبعلم کو اجمل قصاب سے تشبہیہ دینے والے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔

انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امتیازی سلوک اور نفرت آمیز جملوں کی ادارے میں کوئی گنجائش نہیں۔ مذکورہ واقعہ ناقابل برداشت ہے جس میں ایک پروفیسر نے نامناسب رویہ رکھا۔

دوسری جانب پروفیسر کے نفرت آمیز جملوں کا سامنا کرنے والے مسلم طالب علم نے اپنے حق میں آواز اُٹھانے والے ہر فرد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہے اُس وقت ٹیچر کے ذہن میں کیا چل رہا تھا۔ انھوں نے ایک غلط بات کی جس کا میں نے مناسب انداز میں جواب دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل 

مسلم طالبعلم کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسی شخصیت جنھیں ہم اپنا رول ماڈل بناتے ہیں کی جانب سے ایسا رویہ نامناسب ہے تاہم ٹیچر نے معافی مانگ لی اور فی الوقت اس بار کے لیے یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کمرۂ جماعت میں ٹیچر طلبا کے نام پوچھ رہے تھے جیسے ہی ایک مسلم طالب علم نے اپنا نام بتایا، ٹیچر نے بے ساختہ کہا ’’ اوہ ۔۔ تم اجمل قصاب کی طرح ہو‘‘۔

جس پر طالب علم نے کہا کہ ممبئی حملہ ایک مذاق نہیں۔ بحثیت مسلمان اس واقعے کے بعد سے ہم نے ملک میں بہت سہا ہے اور ہر روز جھیل رہے ہیں۔ آپ نے سب کے سامنے مجھے دہشت گرد کہا۔

طالب علم کے جواب پر ٹیچر نے کہا کہ تم میرے بیٹے کی طرح ہو، جس پر طالب علم نے جواب دیا کہ کیا آپ اپنے بیٹے کو دہشت گرد بولیں گے؟ ٹیچر نے فوراً جواب دیا کہ ’’نہیں‘‘ اور میں تم سے معذرت کرتا ہوں۔

اس سارے مکالمے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر نہ صرف مودی سرکار بلکہ منیپال انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پر دباؤ بڑھا اور وہ چار و ناچار پروفیسر کے خلاف کارروائی پر مجبور ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔