ایچ ای سی کی نظرثانی شدہ انڈرگریجویٹ پالیسی سامنے آگئی

صفدر رضوی  منگل 29 نومبر 2022
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

 کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے محض دوسال قبل جاری انڈر گریجوکیٹ پالیسی میں شدید نقائص سامنے آنے بعد اب نظر ثانی شدہ مجوزہ پالیسی جاری کردی.

ایکسپریس نیوز کے مطابق اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے محض دو سال قبل جاری کردہ انڈر گریجوکیٹ پالیسی میں شدید نقائص سامنے آنے بعد اب نظر ثانی شدہ مجوزہ پالیسی جاری کردی ہے، جس میں گریجویٹ پروگرام کے کریڈ ٹ آورز کو retionalize کرتے ہوئے کم کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اب کوئی بھی یونیورسٹی کم ازکم 120 کریڈٹ آورز پر مشتمل چار سالہ گریجویٹ پروگرام کراسکے گی، اسی طرح جامعات میں پہلے کی طرح داخلے شعبہ جات کی سطح پر ہی آفر ہوں گے جب کہ ملحقہ کالجوں میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری کے لئے کریڈٹ آورز بھی کم کرکے 60 کردیے گئے ہیں۔

ادھر انڈرگریجویٹ پروگرام کے ابتدائی دو برسوں میں صرف جنرل مضامین پڑھنے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے، مزید براں دو سال قبل دی گئی پالیسی میں گریجویٹ پروگرام کے nomenclature بیچلر آف سائنس (بی ایس) کو سائنس کے مضامین کے لئے بیچلرز آف سائنس ہی رہنے دیا گیا ہے جب کہ دیگر مضامین کے لئے اسے بیچلر آف اسٹڈیز کردیا گیا ہے، اسی طرح حالیہ پالیسی میں شامل انٹرن شپ پروگرام کو اب مجوزہ پالیسی میں 3 کریڈٹ آورز دے دیئے گئے ہیں۔

پالیسی میں جنرل ایجوکیشن کے حصے کو کم کرتے ہوئے اس کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے جب کہ مضمون سے متعلق اصل مضامین کی تدریس کو زیادہ گنجائش دے دی گئی ہے یہ پالیسی ملک بھر کی سرکاری ونجی جامعات کے وائس چانسلرز کو بھجواتے ہوئے اس پر feed back مانگ لیا گیا اور وائس چانسلرز کے فیڈبیک کو پالیسی کا حصہ بناتے ہوئے کمیشن سے حتمی منظوری کے ساتھ اس کا جلد نفاذ متوقع ہے۔

چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے “ایکسپریس” کو بتایا کہ پہلے وائس چانسلر کی جانب سے انڈرگریجویٹ پالیسی میں جن نقائص کی نشاندہی کی گئی تھی اسے سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے اور ایچ ای سی ان میں سے بیشتر نکات سے متفق بھی ہے، اب ہم نے دن ورات کام کرکے اس پالیسی کے نقائص کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور نظر ثانی شدہ مسودہ جامعات کے حوالے کردیاہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پالیسی کا اطلاق وائس چانسلرز کو کرنا ہے، لہذا ان کی رائے پالیسی کی تشکیل میں ضروری ہے۔

واضح رہے کہ انڈرگریجویٹ پالیسی میں جن نقائص کی نشاندہی جامعات کی جانب سے کی گئی تھی اس پالیسی کو سابق چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں جاری کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں نظر ثانی شدہ انڈرگریجویٹ پالیسی کے مطابق اب جنرل ایجوکیشن (آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز،نیچرل سائنسز،سوشل سائنسز،فنکشنل انگلش،اسلامک اسٹڈیز/ ایتھیکس،آئیڈیالوجی اینڈکونسٹی ٹیوشن آف پاکستان ودیگر مضامین) سابقہ پالیسی کے برعکس صرف پہلے سال کے بجائے ابتدائی دوسال تک پڑھائی جائے گی، تاہم یہ ایجوکیشن صرف 30 کریڈٹ آورزکی ہوگی جبکہ حالیہ پالیسی میں جنرل ایجوکیشن 39 کریڈٹ آورزرکھی گئی تھی اسی طرح جس شعبے میں طالب علم نے داخلہ لیا ہے اس کے مضامین major courses پہلے سیمسٹر سے شروع ہوسکیں گے، جبکہ دوسال قبل دی گئی حالیہ پالیسی میں شعبے سے متعلق کورسز پہلے سال میں پڑھائے نہیں جاسکتے تھے۔

واضح رہے کہ نظر ثانی شدہ انڈرگریجویٹ پروگرام 120 کریڈٹ آورز کا ہوگا تاہم کسی خاص مضمون میں اس کے زیادہ سے زیادہ کریڈ آورز144 تک جاسکیں گے 120 کریڈٹ آورز کے پروگرام میں میجرز کورسز ایک مخصوص فارمولے کے تحت 78 کریڈٹ آورز کے ہوں گے حالیہ متنازعہ پالیسی میں اس کا شیئر 39 سے 54 کریڈٹ آورز تک تھا۔

یاد رہے کہ حالیہ پالیسی میں ہر یونیورسٹی پر لازم تھا کہ وہ کم ازکم 124 اور زیادہ سے زیادہ 136 کریڈ آورز پر مشتمل چار سالہ گریجویٹ پروگرام کرائے نئی مجوزہ پالیسی میں سب سے متنازعہ معاملے پر سوچ بچار کے بعد اس میں تبدیلی کی گئی ہے اور حالیہ پالیسی میں 9 ہفتوں پر محیط انٹرن شپ کو لازمی تو قرار دیا گیا تھا، لیکن اسے کریڈٹ آورز نہیں تھے اب مجوزہ پالیسی میں 6 سے 9 ہفتوں کی انٹرن شپ کو 3 کریڈ ٹ آورز بھی دے دیئے گئے ہیں اسی طرح ”پی ایل ایل “ (پریکٹیکل لرننگ لیب) کی اصطلاح کے ساتھ متعارف کرائی گئی 256 گھنٹوں کی لازمی ہم نصابی سرگرمیوں کو ختم کردیا گیا جس میں اسپورٹس، یوتھ کلب اور انٹرپرینیورشپ شامل تھی اور اسے پروگرام کا لازمی جز قرار نہیں دیا گیا۔

ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر جامعہ کراچی میں انڈرگریجویٹ پالیسی کے حوالے سے بنائی گئی اکیڈمک کونسل کی کمیٹی کی کنوینر پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے بتایا کہ پالیسی کے حوالے سے ان کی ٹیم کا ایچ ای سی کے ریجنل دفتر میں متعلقہ حکام کے ساتھ تفصیلی اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں ہماری جانب سے پالیسی کے حوالے سے رائے دی گئی ہے، ہم نے واضح کیا ہے کہ جامعات میں پہلے سے ہم نصابی سرگرمیاں منعقد ہوتی ہیں اسے پروگرام کا لازمی جز بنانے کی ضرورت نہیں ہے انٹرن شپ کے حوالے سے بھی ہمارا تبادلہ خیال ہوا ہے اور جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کی اس کمیٹی کے ”ان پٹس“ کو اس مشاورتی عمل میں حتمی پالیسی کی تیاری کے لئے شامل کیاجارہاہے”۔

واضح رہے کہ پالیسی میں چارسالہ پروگرام کے پانچویں سیمسٹر میں طالب علم کا داخلہ لینے اور بی ایس پروگرام سے دوسال میں ایسوسی ایٹ ڈگری کے ساتھ ایگزٹ کرنے کے فیصلے کو جامعات کی statutory bodies کے فیصلوں پر چھوڑ دیا گیا ہے علاوہ ازیں انڈرگریجویٹ پالیسی کے زمرے میں آنے والے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام(اے ڈی اے) کے کریڈ آورز60 سے 72 رکھے گئے ہیں جن میں 30 کریڈٹ آورزجنرل ایجوکیشن جبکہ 30 سے 42 کریڈ آورزمیجرکورسز کے ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔