وفاقی حکومت نے وزیر قانون کو عہدہ سنبھالتے ہی بڑا ٹاسک دیدیا

ویب ڈیسک  بدھ 30 نومبر 2022
حکومت اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق عمران خان اور پرویز الٰہی کے بیانات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے، ذرائع (فوٹو فائل)

حکومت اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق عمران خان اور پرویز الٰہی کے بیانات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے، ذرائع (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو دوبارہ عہدہ سنبھالتے ہی سیاسی طور پر بڑا ٹاسک دے دیا۔

ذرائع کے مطابق وفاق نے صوبائی اسمبلیوں کو ممکنہ تحلیل سے بچانے کے لیے اہم اقدامات شروع کردیے ہیں، اس سلسلے میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفا نامنظور کرتے ہوئے انہیں دوبارہ ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد انہیں  عہدہ سنبھالتے ہی اس سلسلے میں اہم ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

حکومت پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے بیانات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے جب کہ اس سلسلے میں جاری سیاسی سرگرمیوں، اہم ملاقاتوں اور رابطوں میں پنجاب و خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں وزرائے اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے ممکنہ آپشنز پر غور بھی کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب اور پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد دونوں صوبوں میں گورنر راج کے نفاذ کے ممکنہ آپشن کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں یہ سوال بھی زیر غور ہے کہ اگر اسمبلی اجلاس جاری ہو تو پھر کیسے تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے۔ تحریک عدم اعتماد کے علاوہ اعتماد کا ووٹ لینے کے آپشنز پر بھی غور ہوگا۔

اتحادی جماعتوں کی جانب سے اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ پنجاب حکومت کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو تو کیا اسمبلی تحلیل ہوسکتی ہے؟۔  دونوں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے پیش نظر قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی حکومت نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو ٹاسک دے دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔