- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
- تیسرے ون ڈے میں کئی بنگلہ دیشی کرکٹرز انجرڈ ہوگئے
- پی ایس ایل؛ عماد کی دوران میچ سیگریٹ نوشی کی ویڈیو وائرل
- رضوان کا سپر لیگ میں اپنی کارکردگی پر عدم اطمینان
- پی سی بی بدستور غیر ملکی کوچ کی تلاش میں سرگرداں
- راولپنڈی پولیس نے مراد سعید، پرویز الٰہی کی گرفتاری کیلیے وارنٹ حاصل کرلیے
- یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے ٹائٹل جیتنے کے بعد گراؤنڈ میں فلسطینی پرچم لہرادیئے
- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس؛ وکلا نے غیر مشروط معافی مانگ لی
اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد کے وکلا نے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
عدالت نے وکلا کو تنبیہ کی کہ آپ مستقبل میں کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل کریں گے وگرنا کارروائی بحال ہو جائے گی اور آئندہ ان وکلا کے خلاف کوئی ایسی شکایت آئی تو بھی کارروائی بحال ہو جائے گی کیونکہ آپ نے عدالت کو مستقبل میں اچھا رویہ رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس حوالے سے عدالت تحریری آرڈر پاس کرے گی، توہین عدالت کیس میں جو وکلا پیش نہیں ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔
مزید پڑھیں؛ ہائیکورٹ حملہ کیس؛ گرفتار وکیلوں کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر
عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2021 کو وکیلوں کے ایک جتھے نے سرکاری زمین پر اپنے دفاتر گرائے جانے پر ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔ وکیلوں نے ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کی تھی جب کہ اس دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ محصور ہوگئے تھے۔
واقعے پر متعدد وکیلوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں دہشتگردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں، پولیس نے اس مقدمے میں 4 وکیلوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے وکلا کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیج دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔