- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
گجرات فسادات؛متاثرہ مسلم خاتون نے زیادتی کے مجرموں کی رہائی چیلنج کردی

بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کیس میں عمر قید کاٹنے والے 11 مجرموں کو مودی سرکار نے رہا کردیا، فوٹو: فائل
نئی دہلی: دس سال قبل بھارتی ریاست گجرات میں مسلم فسادات کے دوران جنونی ہندو بلوائیوں کی اجتماعی زیادتی کی شکار بلقیس بانو نے ان سفاک مجرموں کی رہائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بلقیس بانو نے مودی سرکار کی جانب سے اُن 11 مجرموں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ ان سفاک مجرموں نے انھیں گجرات کے علاقے احمد آباد میں مسلم کُش فسادات کے دوران نہ صرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ ان کی 3 سالہ بیٹی سمیت اہل خانہ کو بیدردی سے قتل کردیا تھا۔
خیال رہے کہ عمر قید کی سزا کاٹنے والے ان سزا یافتہ 11 مجرموں کو 15 سال قید مکمل ہونے پر رواں برس 15 اگست کو 1992 میں متعارف کرائے گئے معافی کی پالیسی کے تحت ان مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ جس وقت بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پورے گجرات میں مسلمانوں کی خون کی ہولی کھیلی گئی اُس وقت ریاست کے وزیراعلیٰ نریندر مودی ہی تھے اور آج جب ان سفاک مجرموں کو رہائی دی گئی تو مودی وزیراعظم ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : اجتماعی زیادتی کرنے والے جنونی ہندوؤں کی رہائی دل چیر دینے والا دکھ ہے،متاثرہ مسلم خاتون
بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے اہل خانہ کو بیدردی سے قتل کرنے والے مجرموں کو ملک کے قومی دن کی خوشی میں 15 اگست کو ایک فرسودہ پالیسی کے تحت رہا تو کردیا گیا لیکن اس سے ملک بھر میں بالخصوص مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
تاہم گجرات حکومت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور انوکھی منطق پیش کی کہ ان مجرموں کو جیل میں اچھے برتاؤ کی وجہ سزا میں تخفیف کرکے رہا کیا گیا جس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا بھی ایک فیصلہ موجود ہے۔
دوسری جانب بلقیس بانو کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گجرات حکومت نے معافی کی پالیسی 1992 کو استعمال کیا اور 2014 کی پالیسی کو مجرمانہ طور پر نظر انداز کردیا جو عصمت دری اور قتل کے مجرموں کی رہائی پر پابندی لگا دیتی ہے۔
وکیل کے مطابق بلقیس بانو نے اپنی درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ ان افراد کو رہا کرنے کا فیصلہ گجرات حکومت نے نہیں بلکہ مہاراشٹرا کی حکومت کو کرنا چاہیے تھا جہاں اُن پر مقدمہ چل رہا تھا۔
واضح رہے کہ جب بلقیس بانو کو دس سال قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا تو ان کی عمر صرف 21 سال تھیں جب کہ گجرات بھر میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا اور محلے کے محلے جلا دیئے گئے تھے۔ یہ فسادات گودھرا ٹرین میں آتشزدگی میں 59 ہندو یاتریوں ہلاک ہوگئے تھے اور جنونیوں نے اس کا الزام مسلمانوں پر عائد کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔