- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس معافی مانگنے پر ختم کیا گیا، تفصیلی فیصلہ
اسلام آباد: خاتون جج کو دھمکانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی توہین کے مرتکب قرار ہوئے معافی مانگنے پر کیس ختم کیا گیا، کارروائی ختم کرنے پر تمام پانچ جج متفق مگر سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے شک کا فائدہ دینے سے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار نے اختلاف کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ عمران خان نے خاتون جج کو تقریر میں دھمکی دے کر توہین عدالت ہی کی تھی ، صرف اس کے بعد دکھائے گئے کنڈکٹ پر معافی ملی۔
سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے تحریر کئے گئے فیصلے میں کہا گیا ایک سیاسی لیڈر کی جانب سے اس طرح کی تقریر کی توقع نہیں تھی لیکن انہوں نے اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کیا، بیان حلفی دینے کے علاوہ خاتون جج کی عدالت معافی مانگنے بھی گئے، عدالت کے پاس کوئی وجہ نہیں کہ انہیں شک کا فائدہ نہ دیا جائے اور اسی بنیاد پر توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جاتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار نے فیصلے میں عمران خان کو معاف کرنے سے اتفاق مگر شک کا فائدہ دینے سے اختلاف کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے لکھا عمران خان پر فرد جرم ہی عائد نہیں ہوئی سو شک کا فائدہ دینے کے بجائے معاف کرنا ہی لکھا جانا چائیے۔
جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ عمران خان کی تقریر توہین ہی تھی، سابق وزیر اعظم نے اشتعال انگیز تقریر کا اعتراف بھی کیا، سیاسی جماعتیں الیکشن کے سال میں بھی تنازعات بات چیت سے حل کرنے کو تیار نہیں، ایسے میں عدالتیں بھی متنازع ہوئیں تو قانونی فیصلہ کرنے والا کوئی ادارہ نہیں بچے گا.
فیصلے میں جسٹس بابر ستار نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ کسی سیاستدان کا مرضی کے فیصلے کیلئے دباو ڈالنا نظر انداز نہیں کر سکتے ، عمران خان کو شک کا فائدہ نہیں، قانون کے مطابق معافی مانگنے پر کیس سے ڈسچارج کرتا ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔