ٹرانسجینڈر ایکٹ سے ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن

ویب ڈیسک  جمعرات 1 دسمبر 2022
یہ ایکٹ ہماری تہذیب کے خلاف ہے، جنرل سیکرٹری ہیما

یہ ایکٹ ہماری تہذیب کے خلاف ہے، جنرل سیکرٹری ہیما

 اسلام آباد: پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ سے ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا۔

ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔

جنرل سیکرٹری پیما ڈاکٹر افتخار برنی نے کہا کہ یکم دسمبر کو پوری دنیا میں ایڈز کے بچاؤ کے حوالے سے دن منایا گیا، یہ مرض انسان کے مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد کافی حد تک کم ہے، لیکن 2022 میں پاکستان میں بھی خاصی تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے، اسلام آباد میں ایڈز کے 519 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، مریضوں کی 40 فیصد تعداد نوجوان نسل کی ہے، پاکستان میں اس سال دس ہزار مریضوں کا ایڈز کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، لیکن بڑھتے ہوئے ایڈز کے کیسز ٹرانسجینڈر ایکٹ کی وجہ سے نہیں، خواجہ سراؤں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔

جنرل سیکرٹری پیما کا کہنا تھا کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے بنایا گیا ہے، مگر یہ ایکٹ ہماری تہذیب کے خلاف ہے، اس سے ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا، اس ایکٹ میں ٹرانسجینڈر کی تعریف ہی غلط انداز میں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 99.9 بچے مکمل طور پر مرد یا عورت ہوتے ہیں، جو لوگ جنس تبدیل کروانا چاہتے ہیں وہ ذہنی مریض ہوتے ہیں، جنس تبدیل کروانے کا حق کسی کو نہیں دیا جا سکتا، 1970 کی دہائی میں ہم جنس پرستی کو ایک نفسیاتی مرض سمجھا جاتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔