26 نومبر کا ڈرامہ

عثمان دموہی  جمعـء 2 دسمبر 2022
usmandamohi@yahoo.com

[email protected]

26 نومبر کی تاریخ جب بھی آتی ہے بھارتی میڈیا میں ممبئی حملوں کا ذکر بڑے خاص انداز میں کیا جاتا ہے ، اس دن بی جے پی کے لیڈر بھی خاص طور پر بیانات دیتے ہیں اور پاکستان کو ان کا ذمے دار قرار دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اب اس حملے کی اصلیت کھل چکی ہے۔

اس کی تحقیق کا سہرا خوش قسمتی سے یورپین ممالک کے محققین کے سر ہے۔ انھوں نے اپنی تحقیق سے ثابت کردیا ہے کہ یہ حملہ خود بھارتی حکومت نے کروایا تھا جس میں بی جے پی کے دہشت گردوں کو استعمال کیا گیا تھا۔

اس حملے کو کرانے کا مقصد اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کو روکنا اور عالمی توجہ کشمیر سے ہٹا کر اس حملے کی جانب مبذول کرانا تھا ساتھ ہی پاکستان کو دنیا کی نظر میں ایک دہشت گرد ملک قرار دلوانا تھا تاکہ کوئی کشمیر کے معاملے میں اس کی بات نہ سنے اور ممبئی کی نام نہاد دہشت گردی کی گتھی میں الجھ جائے۔

پھر ہوا بھی یہی کہ کشمیر پر عالمی توجہ کم ہوتی گئی اور پاکستان کو ممبئی حملوں کا ذمے دار ٹھہرا دیا گیا۔

دراصل غلطی ہماری طرف سے بھی ہوئی اور یہ کہ اس وقت کی حکومت نے اس حملے میں پاکستانی نوجوان کے ملوث ہونے کے الزام کا بھرپور مقابلہ نہیں کیا گیا مگر یہ امریکی حکومت کے دباؤ پر کیا گیا تھا۔ اس ناکردہ جرم کا بہرحال بہت سخت خمیازہ بھگتنا پڑا تھا۔

پوری دنیا میں ہماری رسوائی بھی ہوئی اور پھر امریکی دباؤ پر پاکستان میں اس ناکردہ حملے کا مقدمہ بھی شروع ہوا جس میں کئی بے قصوروں کو پیشیاں بھگتنی پڑیں۔ یہ مقدمہ ابھی بھی بھارت اور امریکا کی فرمائش پر زیر سماعت ہے پتا نہیں اس کا کیا نتیجہ نکلے گا کیونکہ جب جرم کسی پاکستانی نے کیا ہی نہیں تو ثبوت کہاں سے آئیں گے۔

اس مقدمے کو بھارت میں ہی چلنا چاہیے تھا اور وہاں چلا بھی جس میں ایک معصوم پاکستانی نوجوان اجمل قصاب کو پھنسایا گیا جو دراصل نیپال سیر و تفریح کے لیے گیا ہوا تھا اسے وہاں سے بھارتی ’’را‘‘ نے کبھی پہلے پکڑ رکھا تھا بس اسے ہی اس حملے کا مجرم قرار دے دیا گیا اور اس کے ساتھ 9 اور بھی پاکستانی نوجوانوں کو اس حملے کا ذمے دار قرار دیا گیا تھا جن کے بارے میں اعلان کیا گیا کہ انھیں حملے کے وقت ہی ہلاک کردیا گیا تھا مگر ان کی لاشوں کی کسی کو بھی تصویریں نہیں دکھائی گئیں اور نہ ہی ان کے پاکستان میں پتے بتائے گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ نہ تو اجمل قصاب ہی اس حملے میں شریک تھا اور نہ کوئی اور پاکستانی۔

بس صرف پروپیگنڈے کی بنیاد پر بھارت نے پاکستان کو خوب خوب بد نام کیا اور خود کو امن پسند ملک ثابت کرنے کی کوشش کی۔

اس حملے میں کہا گیا کہ پاکستانی دس نوجوان ایک کشتی میں سوار ہو کر کراچی سے ممبئی پہنچے تھے ، بھلا ایسا کیسے ممکن ہو سکتا تھا کہ ایک معمولی کشتی میں اتنا لمبا سفر کیا جائے اور پھر راستے میں بھارتی سیکیورٹی پر مامور لوگ نہ موجود ہوں۔

اس جھوٹے بیانیے نے بھارتی نیوی کی کارکردگی پر سوال اٹھائے تھے اور کوسٹ گارڈز بھی بہت ذلیل ہوئے تھے مگر حقیقت یہ تھی وہ کسی کشتی کو جب ہی روکتے جب وہ ان کے سامنے سے گزری ہوتی۔

پھر بتایا گیا کہ دس پاکستانی نوجوان دن بھر ممبئی میں قتل و غارت گری کرتے رہے اور پھر وہ ممبئی کی سڑکوں پر دندناتے ہوئے تاج ہوٹل میں بھی گھس گئے اور وہاں انھوں نے تباہی مچا دی تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس دن ممبئی کی پولیس چھٹی پر تھی؟ یہ سب من گھڑت کہانی تھی جسے صرف امریکی حکومت نے بھارت کی محبت میں سچ تسلیم کرلیا تھا ، ورنہ دنیا کے ہر ملک نے اسے ڈرامہ ہی سمجھا تھا۔

اسے اس لیے بھی ڈرامہ سمجھا تھا کیونکہ اس سے پہلے بھی بھارتی حکومت بھارت کے کئی شہروں میں ایسے ہی ڈرامے رچا چکی تھی مقصد صرف کشمیر کے مسئلے سے دنیا کی توجہ ہٹانا اور پاکستان کو بدنام کرنا تھا تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کو سرے سے فراموش کر دے مگر شکر ہے کہ ہماری کوئی بھی حکومت مسئلہ کشمیر سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی۔ کشمیریوں کی آزادی دراصل بھارت کی ہر حکومت کے لیے ایک چیلنج رہی ہے مگر وہ اپنی ہٹ دھرمی کی شروع سے بڑی قیمت ادا کر رہی ہیں۔

بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو روکنے کے لیے وہاں نو لاکھ فوج متعین کر رکھی ہے۔ جس کا خرچ بھارت کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے مگر وہ اسے برداشت کرنے پر مجبور ہے۔ جب سے مودی نے اقتدار سنبھالا ہے وہ مسئلہ کشمیر کو مصنوعی طریقے سے سلجھانے میں لگ گیا ہے اس نے وہاں رائج بھارتی آئین کی کئی دفعات کو معطل کردیا ہے۔

جس کے ذریعے کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی ناکام اور ناجائز کوشش کی گئی ہے۔ مودی کا خیال تھا کہ اس طرح کشمیریوں کی آزادی کے جذبے کو سرد کردیا جائے گا اور وہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کو بھول جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا ہے۔

کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں مزید تیزی آگئی ہے اور ادھر سلامتی کونسل میں چین نے مسئلہ کشمیر کو تین مرتبہ اٹھایا ہے جس سے بھارت کو سخت دھچکا لگا ہے۔

وہ سراسر سلامتی کونسل کی کشمیریوں کی آزادی کے سلسلے میں پاس کی گئی قراردادوں کا منحرف ہے وہ اسی وجہ سے اب تک سلامتی کونسل کا مستقل ممبر نہیں بن سکا ہے حالانکہ وہ اس سلسلے میں بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ وہ دراصل یہ درجہ حاصل کرکے کشمیر کی قراردادوں کو ویٹو کرنا چاہتا ہے مگر شاید وہ کبھی بھی سلامتی کونسل کا مستقل ممبر نہ بن پائے کیونکہ عالمی برادری کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

البتہ چند یورپی ممالک اور امریکا بھارت کو خوش کرنے اور اس سے اپنے مفادات کی خاطر اسے اس منصب پر فائز کرنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر وہ بھی کشمیر میں بھارتی حکومت کی حقوق انسانی کی پامالی کی وجہ سے خاموش ہیں۔

بھارت ہو سکتا ہے 26 نومبر 2008 جیسا حملہ کرنے کا پھر ڈرامہ رچائے مگر نہ تو کشمیری اپنی آزادی سے دست بردار ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کشمیریوں کی آزادی کی وکالت کرنے سے بھی رک سکتا ہے۔

ممبئی حملے کی حقیقت کو ایک یہودی جرمن مصنف اور محقق Elias Davidson نے اپنی دس سالہ تحقیق کے ذریعے آشکار کر دیا ہے۔ اس نے اپنی تحقیقی کتاب “Betriyal of India”میں دستاویزی ثبوتوں کے ذریعے اس حملے کا مرتکب بھارتی حکومت کو قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔