- پی ایس ایل8 کیلئے نئی ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- ترکیہ میں 68 گھنٹے بعد ملبے تلے دبے بچے کو زندہ نکال لیا گیا، ویڈیو وائرل
- پختونخوا ضمنی الیکشن؛ پی ٹی آئی نے مستعفی ارکان دوبارہ میدان میں اتار دیے
- الیکشنز میں پارٹی کو مہنگائی بہا لے جائیگی، لیگی ارکان نے وزیراعظم کو بتادیا
- پاکستان میں بڑے زلزلے کے امکانات ہیں، ٹیکنالوجی پیشگوئی کے قابل نہیں، محکمہ موسمیات
- میسی کے بھائی نے اسپینش فٹبال کلب بارسلونا سے معافی مانگ لی، مگر کیوں؟
- کراچی پولیس کارکردگی دکھانے کیلیے ملزمان کی بار بار گرفتاری ظاہر کرنے لگی
- سوتیلی بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
- کراچی میں پراسرار جاں بحق 18 افراد کی قبر کشائی کا فیصلہ
- شمالی کوریا نے نیا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پیش کر دیا
- ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی کے ساتھ کاروباری دِن کا آغاز
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد
- پہلے اوور میں وکٹ لینے کا طریقہ! شاہین سے جانیے، قلندرز نے فوٹو شیئر کردی
- ڈیجیٹل معیشت کی بہتری، پاکستانی اقدامات کی عالمی سطح پر پذیرائی
- یورپی ممالک کیلیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کے امکانات روشن
- ایل پی جی کی قیمت میں 15روپے فی کلو مزید اضافہ
- ایم ایل ون منصوبہ،ایشیائی ترقیاتی بینک نے تعاون کی پیشکش کردی
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- سندھ ہائیکورٹ، کم سے کم تنخواہ 25 ہزار کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کا حکم
- کراچی میں سیکیورٹی کمپنی سے 180جدید ہتھیار اور وردیاں لوٹ لی گئیں
طالبان نے وائس آف امریکا سمیت دیگر غیرملکی میڈیا پرپابندی لگا دی

وی او اے سمیت دیگرادارے پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے،ترجمان طالبان وزارت خارجہ:فوٹو:فائل
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے وائس آف امریکا سمیت دیگر چینلز پر پابندی عائد کردی۔
وائس آف امریکا کے مطابق طالبان نے وی او اے ، ریڈیو آزادی اور ریڈیو فری یورپ کی نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔ طالبان کا موقف ہے کہ پابندی پروگراموں کے مواد سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد لگائی گئی۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبد القہار بلخی نے بیان میں کہا کہ افغانستان میں پریس قوانین موجود ہیں اور جو نیٹ ورک بھی ان قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کرے گا اس سے افغانستان میں رپورٹنگ اور نشریات کا حق واپس لے لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وی او اے اور ریڈیو آزادی ان قوانین کی پابندی کرنے اورپیشہ ورانہ انداز میں نشریات چلانے میں ناکام ہوگئے ہیں اس لیے انہیں بند کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔