- موجودہ اور پچھلی حکومت میں نیب ترامیم سے مستفید افراد کے نام سامنے آگئے
- شیخ رشید ایک روز کیلیے مری پولیس کے حوالے
- بلاول بھٹو کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ
- پارلیمانی کمیٹی کا جعلی ڈگری پربرطرف پی آئی اے ملازمین کی بحالی کا حکم
- انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، صدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
- طالبان حکومت کا افغانستان میں ڈالرز کی اسمگلنگ پر سخت سزاؤں کا اعلان
- پاکستان میں 42 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں،یونیسیف
- آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ کا فائنل کس مقام پر ہوگا؟ نام سامنے آگیا
- شاہین کپتان ہو! لاہور ہو تو ٹرافی اٹھانے کا مزہ ایسا کہیں نہیں، قلندرز ہیڈکوچ
- حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے، حافظ نعیم
- راہول گاندھی نے مودی کی کرپشن سے پردہ اٹھادیا
- پرائیویسی کیسے رکھی جاتی ہے؟
- پی ایس ایل8 میں شریک ٹیموں اور آفیشلز کو ’اسٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دیدیا گیا
- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
- عبدالرزاق نے ایشیاکپ پاکستان کے بجائے دبئی میں کروانے کی حمایت کردی
- مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتیں، فیکٹری مالکان کیخلاف مزید 10 مقدمات درج
- کراچی، سی ٹی ڈی کا کالعدم تنظیم داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرنیکا دعویٰ
طالبان نے وائس آف امریکا سمیت دیگر غیرملکی میڈیا پرپابندی لگا دی

وی او اے سمیت دیگرادارے پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے،ترجمان طالبان وزارت خارجہ:فوٹو:فائل
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے وائس آف امریکا سمیت دیگر چینلز پر پابندی عائد کردی۔
وائس آف امریکا کے مطابق طالبان نے وی او اے ، ریڈیو آزادی اور ریڈیو فری یورپ کی نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔ طالبان کا موقف ہے کہ پابندی پروگراموں کے مواد سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد لگائی گئی۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبد القہار بلخی نے بیان میں کہا کہ افغانستان میں پریس قوانین موجود ہیں اور جو نیٹ ورک بھی ان قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کرے گا اس سے افغانستان میں رپورٹنگ اور نشریات کا حق واپس لے لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وی او اے اور ریڈیو آزادی ان قوانین کی پابندی کرنے اورپیشہ ورانہ انداز میں نشریات چلانے میں ناکام ہوگئے ہیں اس لیے انہیں بند کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔