اسلام آباد ہائیکورٹ؛ اعظم سواتی کی  منتقلی روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک  جمعـء 2 دسمبر 2022
میرے خلاف 200 مقدمے ہوں گے لیکن ان کا دفاع تو میرا حق ہے، وکیل کے دلائل (فوٹو فائل)

میرے خلاف 200 مقدمے ہوں گے لیکن ان کا دفاع تو میرا حق ہے، وکیل کے دلائل (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اعظم سواتی کی کسی دوسری جگہ منتقلی  کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد کوئی قانون نہیں کہ وزارت داخلہ رپورٹ طلب کر سکے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کا کوئی ایڈمنسٹریٹو کنٹرول نہیں ؟ یا کنٹرول ہے ؟ ، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ مرکز صوبے سے پولیس سے متعلق پالیسی معاملات میں کوآرڈینیشن رکھ سکتے ہیں۔وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کو ڈائریکشن دینے کا اختیار نہیں۔ایف آئی اے سے متعلق معلومات ہم فراہم کر سکتے ہیں، تاہم صوبوں میں کتنے کیسز ہیں، اس قسم کی معلومات ہم نہیں لے سکتے ۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام بنیادی حقوق پالیسی معاملات ہیں اور مرکز یہ معلومات صوبوں سے لے سکتا ہے ۔ اگر اس طرح ہو تو آئندہ نہ تو یہ خط لکھ سکیں گے نہ پریس کانفرنس کر سکیں گے ۔ میرا آئینی بنیادی حق ہے کہ میں اپنا دفاع کروں ۔

وکیل بابر اعوان نے اعظم سواتی کی میڈیکل رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یا تو یہ کلئیر موقف لے لیں کہ فیڈریشن کا فیص آباد سے آگے کوئی اختیار نہیں۔ میرے خلاف 200 مقدمے ہوں گے لیکن ان کا دفاع تو میرا حق ہے۔ مقدمے کتنے ہیں وہ تو یہ پتا کرکے بتائیں۔

بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک یہ معلومات نہ آجائیں، تب تک اعظم سواتی کو کہیں منتقلی سے روکا جائے ، جس پر عدالت نے اعظم سواتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔