امریکا نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے 4 رہنماؤں کو عالمی دہشت گرد قرار دیدیا

ویب ڈیسک  جمعـء 2 دسمبر 2022
عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں امریکا نے القاعدہ کے امیر، نائب امیر، ایک رہنما اور ٹی ٹی پی کے نائب امیر کو شامل کردیا، فوٹو: فائل

عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں امریکا نے القاعدہ کے امیر، نائب امیر، ایک رہنما اور ٹی ٹی پی کے نائب امیر کو شامل کردیا، فوٹو: فائل

  واشنگٹن: امریکا نے القاعدہ جنوبی ایشیائی کے تین اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک رہنماکوعالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اُن پر پابندیاں عائد کردیں۔ 

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا کہ القاعدہ جنوبی ایشیا کے امیر اسا مہ محمود، نائب امیر عاطف یحییٰ غوری اور تنظیم میں نوجوانوں کی بھرتی کے ذمہ دار محمد معروف سمیت کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر قاری امجد کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔

عالمی دہشت گردوں کی فہرست یعنی Specially Designated Global Terrorists میں شامل ہونے کا مطلب امریکا میں ان افراد کے نہ صرف اثاثے منجمد ہوجائیں گے بلکہ ان میں سے کسی کے ایک ساتھ بھی لین دین کرنا جرم تصور ہوگا۔

امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل ہونے والے القاعدہ جنوبی ایشیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔

یہ خبر پڑھیں : عالمی شدت پسند تنظیم داعش کا سربراہ ہلاک، ترجمان کی تصدیق

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ ان افراد کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرنا ہماری اُن انتھک کاوشوں کا حصہ ہے جس میں یقینی بنانا ہے کہ دہشت گرد افغانستان کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہ کرسکیں۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم ان عالمی دہشت گردوں کو افغانستان میں پنپنے نہ دینے کے اپنے عزم کو پورا کرنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اُٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے نتیجے میں امریکی فوج گزشتہ برس افغانستان سے نکل گئی تھی تاہم یہ شرط رکھی گئی تھی کہ طالبان افغان سرزمین کو القاعدہ سمیت دیگر شدت پسند جماعتوں کی آماج گاہ اور نہ ہی دوسرے کسی پر ملک پر حملے کے لیے اپنی سرزمین استعمال ہونے دیں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک 

افغانستان سے مکمل انخلا کے باوجود رواں برس 31 جولائی کو القاعدہ کے امیر اور اسامہ بن لادن کے بعد امریکا کو سب سے مطلوب شخص ایمن الظواہری کو امریکا نے نامعلوم مقام سے کیے گئے ایک ڈرون حملے میں اس وقت مار دیا تھا جب وہ کابل کے ایک پوش علاقے میں اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے۔

طالبان کے 15 اگست 2021 میں افغانستان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہونے والے تمام بم اور خود کش دھماکوں کی ذمہ داری داعش خراسان قبول کرتی آئی ہے اور طالبان نے اس تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن بھی جاری کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ القاعدہ جنوبی ایشیا کے بانی عاصم عمر کو ستمبر 2019 میں افغانستان کے صوبہ ہلمند میں امریکی افواج اور اس وقت کی حکومت کے مشترکہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔