- کراچی کے اسسٹنٹ کمشنر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
- سام سنگ نے گیلکسی ایس یو 23 میں 200 میگاپکسل کیمرہ پیش کردیا
- کالا موتیا کی کیفیت جانچنے اور علاج کرنے والے کانٹیکٹ لینس
- بھارتی کمپنی کے آئی ڈراپس سے امریکا میں 1 ہلاک؛ 5 بینائی سے محروم
- روپے کی قدر میں کمی سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے سے دوچار، ریفائنریز بھی متاثر
- سونے کی عالمی قیمت میں بڑی کمی، مقامی نرخ میں اضافہ
- ’شراب نہیں دودھ پیو‘! بھارتی سیاستدان نے بار کے آگے گائے باندھ دی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز خالی کروانے کیلیے آپریشن شروع
- پی ایس ایل8؛ نمائشی میچ کی تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
- طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
- جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر سے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان
- ڈالر کی لمبی چھلانگ، انٹربینک میں 276 اور اوپن مارکیٹ میں 283 روپے کی تاریخی سطح پر
- پشاور ماڈل کالج میں توہین مذہب کا مبینہ واقعہ، طلبا کی ہنگامہ آرائی
- کرپشن اور ٹیکس چوری کیخلاف کارروائی کیلیے بے نامی ایکٹ فعال
- 2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
- بنگلادیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار مانگ لیا
- عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج، رِہا کرنے کا حکم
- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
افغانستان میں حزب اسلامی کے مرکزی دفتر پر حملہ؛ گلبدین حکمت یار محفوظ رہے

حملے کے وقت گلبدین حکمت یار مرکزی دفتر کے اندر موجود تھے، فوٹو: فائل
کابل: گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ایک کار دھماکے میں تباہ ہوگئی جس میں دو حملہ آور ہلاک گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں روسی قبضے کے خلاف طویل عسکری جدوجہد اور 1996 میں وزیراعظم بننے والے گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا ہے۔
جس وقت حزب اسلامی کے مرکزی دفتر پر حملہ کیا گیا، گلبدین حکمت یار بھی اندر موجود تھے۔
حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جو ایک کار میں سوار تھے۔ کار نے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی، گارڈز نے فائرنگ کردی اور کار میں دھماکا ہوگیا جس میں 2 حملہ آور مارے گئے جب کہ ایک فرار ہوگیا۔
حزب اسلامی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دھماکا مرکزی دروازے کے باہر ہوا اور حملہ آور اندر گھسنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ ہیڈکوارٹر کے باہر عمارت کو معمولی نقصان پہنچا۔
گلبدین حکمت یار جو اس حملے کے وقت وہاں موجود تھے۔ حملے میں محفوظ رہے۔
دوسری جانب ضلعی پولیس کا دعویٰ ہے کہ حملے کے بعد فرار ہونے والے تیسرے حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔
خیال رہے کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور حامد کرزئی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کی نگرانی کرتے رہے۔
بعد ازاں 2016 میں اشرف غنی حکومت کے ساتھ امن معاہدے کے بعد افغانستان واپس آئے اور انتخابات میں بھی حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے اور تاحال طالبان حکومت میں بھی جگہ نہیں بنا پائے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔