- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
- بین الاقوامی عدالت بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگے، اہلیہ یاسین ملک
- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
کے پی اور پنجاب کے ایم پی ایز نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو دیدیا، فواد چوہدری

(فوٹو : فائل)
لاہور: تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کے پی اور پنجاب کے ایم پی ایز نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو دے دیا ہے اور حتمی تاریخ کا اعلان عمران خان ہی کریں گے۔
لاہور میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے پی ٹی آئی کے تمام ممبران نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی ہے، ہمارے وزرا نے تسلیم کیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، اسی طرح خیبر پختون خوا کی قیادت کی بھی عمران خان سے ملاقات ہوئی جس میں کے پی کی لیڈر شپ نے بھی یہی بات کہی ہے تاہم کے پی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کل عمران خان سے ملاقات کرے گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے بھی عمران خان کو اسمبلیاں توڑنے کا اختیار دے دیا ہے، اسمبلیاں کب توڑنی ہیں؟ اس تاریخ کا حتمی اعلان عمران خان کریں گے، یہ دونوں کے درمیان اعتماد کا مظہر ہے، ق لیگ نے سیسہ پلائی دیوار کی طرح مشکل وقت میں عمران خان کا ساتھ دیا ہے اور اب اختیارات دیے ہیں اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
یہ پڑھیں : عمران خان کی حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیش کش
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حکومت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے جس میں مطالبات بالکل واضح ہیں، سیاسی عدم استحکام کے سبب پاکستان کی اس وقت معاشی صورتحال خراب ہے سب لوگ سیاسی استحکام چاہتے ہیں، حکومت الیکشن کرانا نہیں چاہتی اور سیاسی عدم استحکام بڑھتا جارہا ہے تو اس میں عوام کا کیا قصور ہے؟ دنیا پاکستان سے متعلق الجھن کا شکار ہے کہ اگر کوئی معاہدہ کریں تو 15 دن بعد حکومت ہوگی کہ نہیں؟
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا حل سوائے انتخابات کے کوئی اور نہیں اگر حکومت الیکشن نہیں کرانا چاہتی تو اس کے پاس ملک کو بہتر کرنے کا کوئی فریم ورک ہونا چاہیے، حکومت جلد انتخابات کا اعلان کرے اور ایک الیکٹورل فریم ورک پر ہم آگے بڑھیں بصورت دیگر حکومت نہیں چل سکے گی، اگر آپ اپنی 34 فیصد نشستوں پر الیکشن کرانا نہیں چاہتے تو آپ کی مرضی لیکن ہم اپنی 66 فیصد نشستوں پر انتخابات کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کے پاس پنجاب اور کے پی کو دینے کے لیے پیسے ہی نہیں ہیں اور وفاق پر اربوں روپے واجب الادا ہیں، وفاقی حکومت کے پاس تو محکمہ دفاع کو دینے کے لیے بھی پیسے نہیں یہ بڑی خراب صورتحال ہے، اگر آپ الیکشن نہیں کراتے تو ہم تو اپنی نشستوں پر الیکشن کرالیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثنا کوئی سنجیدہ آدمی نہیں، بہت ساری باتوں پر ان کی قیادت انہیں اعتماد میں نہیں لیتی، مذاکرات کی قبولیت کی دعوت اگر آئے گی تو وزیراعظم کی جانب سے آئے گی۔
کے پی ارکان اسمبلی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی
قبل ازیں کے پی اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق عمران خان کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کی قیادت کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پرویز خٹک، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، شہرام ترکئی، عاطف خان، تیمور جھگڑا شریک ہوئے۔
اجلاس میں کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ تحریک انصاف کی صوبائی قیادت نے عمران خان کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کی حتمی تاریخ کے تعین کا اختیار عمران خان کو دے دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔