مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، وزیراعظم رشی سنک

ویب ڈیسک  جمعـء 2 دسمبر 2022
برطانیہ کے نومنتخج وزیراعظم رشی سنک کا تعلق بھارت سے ہے، فوٹو: فائل

برطانیہ کے نومنتخج وزیراعظم رشی سنک کا تعلق بھارت سے ہے، فوٹو: فائل

لندن: شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکز سے امتیازی سلوک پر وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں البتہ مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ ماضی میں مجھے بھی نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اب بحیثیت ریاست اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم نے یہ بات اُس سوال کے جواب میں کہی جس میں پوچھا گیا تھا کہ شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر کے ساتھ ناروار سلوک کیا گیا اور بار بار انھیں اپنی شناخت بتانے پر مجبور کیا گیا۔

اس پر رشی سنک یہ بھی کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا میرے کے لیے مناسب نہیں ہوگا البتہ اس جانب نشاندہی کی گئی ہے جس پر کارروائی بھی ہوئی۔ وزیراعظم رشی سنک نے اس واقعے پر دوبارہ معذرت بھی کی۔

یاد رہے کہ شاہی محل میں ایک سوشل ورکر سیاہ فام خاتون ملکہ کمیلا کے استقبالیہ شرکت کے لیے آئیں اور اپنے نام کا بیج تلاش کرنے لگیں جس پر ان سے براہ راست پوچھا گیا کہ وہ افریقا کے کس ملک سے ہیں۔

سیاہ فام خاتون نے کئی بار بتایا کہ وہ برطانوی شہری ہیں لیکن ان سے دوبارہ تصدیق کی گئی۔

پیلس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بکنگھم پیلس نے اس نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور متاثرہ خاتون سے معذرت کی ہے جب کہ امریکا کے دورے پر گئے شاہی جوڑے نے بھی اس مکالمے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔