- 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ہم سڑکوں پر ہونگے، عمران خان
- عدلیہ بچاؤ تحریک؛ اسد عمر کی سراج الحق سے ملاقات
- ایرانی سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ، چار سیکیورٹی اہلکار شہید
- مفتی عبدالقیوم کے قتل میں ملوث پولیس اہلکار گرفتار
- کراچی کے مال میں دکان سے 80 لاکھ کے موبائل فون چوری
- منصور رانا نے پاکستان شاہینز کے ساتھ مینیجر بننے سے معذرت کرلی
- پشاور میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران پولیس اور شہریوں میں جھڑپیں
- پنڈی میں طالبعلم کا اغوا اور قتل، پولیس مقابلے میں اغوا کار بچے کا ٹیچر ہلاک
- لاہور؛ موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سابق ایس پی جاں بحق
- پی ڈی ایم کا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا فیصلہ
- پاک نیوزی لینڈ ٹی20 سیریز؛ ٹکٹ کب کہاں اور کس قیمت پر ملیں گے؟
- بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کو عدالت میں چیلنج کردیا، درخواست سماعت کیلیے مقرر
- مودی کی ڈگری دکھانے کے مطالبے پر وزیراعلیٰ دہلی پر جرمانہ عائد
- پنجاب حکومت نے آٹا تقسیم کے دوران 20 ہلاکتوں کا دعویٰ مسترد کردیا
- ’’خصوصی سلوک‘‘ نہیں چاہتا! ٹیم میں موقع دیا جائے، احمد شہزاد کا مطالبہ
- بھگدڑ سے ہلاکتیں؛ فیکٹری مالک سمیت 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- ایک اور غیر ملکی ایئرلائن کا پاکستان کیلیے آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- جسٹس مسرت ہلالی نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا
- بھارت میں انتہائی مطلوب سکھ رہنما نے نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام جاری کردیا
- مارچ میں افراط زر کی شرح 35.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر آگئی
مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، وزیراعظم رشی سنک

برطانیہ کے نومنتخج وزیراعظم رشی سنک کا تعلق بھارت سے ہے، فوٹو: فائل
لندن: شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکز سے امتیازی سلوک پر وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں البتہ مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ ماضی میں مجھے بھی نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اب بحیثیت ریاست اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے یہ بات اُس سوال کے جواب میں کہی جس میں پوچھا گیا تھا کہ شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر کے ساتھ ناروار سلوک کیا گیا اور بار بار انھیں اپنی شناخت بتانے پر مجبور کیا گیا۔
اس پر رشی سنک یہ بھی کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا میرے کے لیے مناسب نہیں ہوگا البتہ اس جانب نشاندہی کی گئی ہے جس پر کارروائی بھی ہوئی۔ وزیراعظم رشی سنک نے اس واقعے پر دوبارہ معذرت بھی کی۔
یاد رہے کہ شاہی محل میں ایک سوشل ورکر سیاہ فام خاتون ملکہ کمیلا کے استقبالیہ شرکت کے لیے آئیں اور اپنے نام کا بیج تلاش کرنے لگیں جس پر ان سے براہ راست پوچھا گیا کہ وہ افریقا کے کس ملک سے ہیں۔
سیاہ فام خاتون نے کئی بار بتایا کہ وہ برطانوی شہری ہیں لیکن ان سے دوبارہ تصدیق کی گئی۔
پیلس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بکنگھم پیلس نے اس نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور متاثرہ خاتون سے معذرت کی ہے جب کہ امریکا کے دورے پر گئے شاہی جوڑے نے بھی اس مکالمے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔