- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
- اپیکس کمیٹی اجلاس؛ دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
- قومی کرکٹر شاہین شاہ اور انشاء آفریدی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے
- سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
- کراچی کے اسسٹنٹ کمشنر کا فیشن ایسا، ہر کوئی دیکھتا رہ جائے
- سام سنگ نے گیلکسی ایس یو 23 میں 200 میگاپکسل کیمرہ پیش کردیا
- کالا موتیا کی کیفیت جانچنے اور علاج کرنے والے کانٹیکٹ لینس
- بھارتی کمپنی کے آئی ڈراپس سے امریکا میں 1 ہلاک؛ 5 بینائی سے محروم
- روپے کی قدر میں کمی سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے سے دوچار، ریفائنریز بھی متاثر
- سونے کی عالمی قیمت میں بڑی کمی، مقامی نرخ میں اضافہ
- ’شراب نہیں دودھ پیو‘! بھارتی سیاستدان نے بار کے آگے گائے باندھ دی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز خالی کروانے کیلیے آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل
- پی ایس ایل8؛ نمائشی میچ کی تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
- طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
- جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر سے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان
مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، وزیراعظم رشی سنک

برطانیہ کے نومنتخج وزیراعظم رشی سنک کا تعلق بھارت سے ہے، فوٹو: فائل
لندن: شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکز سے امتیازی سلوک پر وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں البتہ مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ ماضی میں مجھے بھی نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اب بحیثیت ریاست اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے یہ بات اُس سوال کے جواب میں کہی جس میں پوچھا گیا تھا کہ شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر کے ساتھ ناروار سلوک کیا گیا اور بار بار انھیں اپنی شناخت بتانے پر مجبور کیا گیا۔
اس پر رشی سنک یہ بھی کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا میرے کے لیے مناسب نہیں ہوگا البتہ اس جانب نشاندہی کی گئی ہے جس پر کارروائی بھی ہوئی۔ وزیراعظم رشی سنک نے اس واقعے پر دوبارہ معذرت بھی کی۔
یاد رہے کہ شاہی محل میں ایک سوشل ورکر سیاہ فام خاتون ملکہ کمیلا کے استقبالیہ شرکت کے لیے آئیں اور اپنے نام کا بیج تلاش کرنے لگیں جس پر ان سے براہ راست پوچھا گیا کہ وہ افریقا کے کس ملک سے ہیں۔
سیاہ فام خاتون نے کئی بار بتایا کہ وہ برطانوی شہری ہیں لیکن ان سے دوبارہ تصدیق کی گئی۔
پیلس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بکنگھم پیلس نے اس نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور متاثرہ خاتون سے معذرت کی ہے جب کہ امریکا کے دورے پر گئے شاہی جوڑے نے بھی اس مکالمے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔