- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
گٹھیا کے مریضوں کی ٹیڑھی انگلیوں کے لیے تھری ڈی پرنٹر جوڑ تیار

فنگر کٹ پیوند تھری ڈی پرنٹنگ سے بنائی گئی ہے جو بہترین تفصیلات کے ساتھ مختلف خواص کی حامل ہے۔ فوٹو: فرون ہوفرانسٹی ٹیوٹ
برلن: جوڑوں کا درد اور گٹھیا کا مرض اپنی عالمی چیلنج بن چکا ہے۔ اگرچہ اس میں ٹانگوں اور کولہوں کی مصنوعی ہڈیوں کی تیاری اور تحقیق پر ہی زور دیا جاتا ہے لیکن اب جرمن ماہرین نے اس مرض کے شکار افراد کی ٹیڑھی میڑھی انگلیوں کے لحاظ سے تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو کروڑوں افراد کو راحت پہنچا سکتی ہے۔
اس ایجاد کو فنگر کٹ کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس سے قبل جوڑوں کے درد میں زیادہ دیر گھٹنوں اور کولہے کی ہڈیوں پر ہی زور دیا جاتا رہا ہے۔ اس ضمن میں جرمنی کے فرہونِفر انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے انتہائی مجروح انگلیوں کے ہر حصے کی ساخت کے لحاظ مصنوعی ذہانت اور تھری ڈی پرنٹنگ کی بدولت مختلف مصنوعی ہڈیاں، جوڑ اور پیوند ڈھالے ہیں۔ اسی طریقے سے حادثے کے شکار ہونے والے افراد کے ہاتھوں اور انگلیوں کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔
فرون ہوفر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق متاثرہ انگلیوں میں اکثر سلیکون ٹکڑے لگائے جاتے ہیں لیکن وہ دھیرے دھیرے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں جس کے لیے بار بار سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر ہڈیوں کے جوڑ یکساں سانچے کے ہوتے ہیں اور حسبِ ضرورت انہیں چھوٹا یا بڑا نہیں کیا جاسکتا۔ اس سے انگلیوں کی مکمل حرکات بحال نہیں ہوپاتیں۔
سب سے پہلے اس میں متاثرہ یا ٹیڑھی انگلیوں کے ایکس رے لے کر اسے سافٹ ویئر میں ڈالا جاتا ہے۔ الگورتھم ہر جگہ کا مطالعہ کرکے ضرورت کے لحاظ سے تھری ڈی ماڈل بناتا ہے۔ اس ماڈل کو بعد میں تھری ڈی پرنٹر سے ڈھالا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ہڈیوں اور جوڑ بنانے میں ٹائٹانیئم دھات استعمال کی جاتی ہے اور یہ پرنٹر بھی اسی دھات کو استعمال کرتا ہے۔ دھاتی پاؤڈر درجہ بدرجہ جمع ہوتا رہتا ہے اور اس پر ڈالا گیا محلول اسے مضبوط بناتا ہہے۔ آخرکار ایک ٹھوس ہڈی یا انگلی کا حصہ تشکیل پاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹائٹانیئم کے علاوہ بھی سرامکس اور دیگر مادوں سے انگلی اور ہاتھ کے جوڑ ڈھالے جاسکتے ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس طرح 60 فیصد تیزی سے مصنوعی ہڈیاں بنائی جاسکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔