نمیبیا کی چراہ گاہوں کے پُراسرار دائروں کا معمہ حل ہوگیا

ویب ڈیسک  پير 5 دسمبر 2022
(تصویر: ٹوئٹر)

(تصویر: ٹوئٹر)

وِنڈہُک: برِاعظم افریقا کے جنوبی ملک نمیبیا کی چراہ گاہوں میں موجود عجیب و غریب دائروں نے سائنس دانوں کو تقریباً پانچ دہائیوں تک الجھائے رکھا لیکن ایک نئی تحقیق میں اس پُراسرار معاملے پر مزید روشنی ڈالی گئی ہے۔

نمیب کے ساحلی علاقے پر موجود سیکڑوں ہزاروں کی تعداد میں موجود یہ دائرے تقریباً 80 سے 140 کلومیٹر طویل رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔

عرصے تک یہ سمجھا جاتا رہا کہ دیمک اس معاملے کی ذمہ دار ہیں لیکن پرسپیکٹِیوز اِن پلانٹ اِکالوجی، ایوولوشن اینڈ سسٹیمیٹکس نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ دائرے گھاس محدود پانی کی رسد کی وجہ سے خود بناتی ہوں۔

سائنس دانوں نے متعدد صحرائی علاقوں میں کبھی کبھار ہونے والی بارش اور گھاس کی جڑوں اور شاخوں کا تجزیہ کرتے ہوئے اور ممکنہ طور پر دیمک کے جڑوں کو نقصان پہنچانے کے امکانات کے پیشِ نظر یہ اخذ کیا کہ یہ پراسرار دائرے پانی کی کمی کی وجہ سے بنے۔

محققین کو، جن میں سے چند کا تعلق جرمنی کی یونیورسٹی آف گوٹِنجن سے تھا، معلوم ہوا کہ گھاس خود کو اس طریقے خود ہی ترتیب دیتی ہیں تاکہ باقی رہنے کے لیے پانی کو بانٹ سکیں۔

سائنس دانوں نے ان دائروں کے اندر اور ان کی اطراف مٹی کی نمی کی پیمائش کرنے کے لیے سینسر لگائے تاکہ 30 منٹ کے دورانیوں میں مٹی میں پانی کی موجودگی ریکارڈ کی جاسکے۔ پیمائش 2020 کے خشک موسم سے شروع کی گئیں جو 2022 کے بارشوں کے موسم کے اختتام تک جاری رہا۔

نتائج میں معلوم ہوا کہ بارشوں کے بعد 10 دن کے اندر ہی دائرے میں موجود گھاس مرجھانا شروع ہوگئیں تھیں جبکہ دائروں میں گھاس کے کونپلیں موجود نہیں تھیں۔

بارشوں کے 20 دنوں کے اندر دائرے کی گھاس مکمل طور پر مرجھا چکیں تھیں جبکہ اطراف کی گھاس ہری بھری تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔