- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
- کراچی، نجی اسکول میں اردو بولنے پر بچے کے منہ پر ’کالک‘ مل دی گئی
- ایک شہزادی لندن سے آکر کہتی ہے میرا بھرپور استقبال کیا جائے، سراج الحق
- عمران خان کے بیان کے بعد زرداری یا مجھ پر حملہ ہوا تو حساب لیا جائے گا، بلاول بھٹو
- آزادی کا مفہوم سمجھنا ہے تو باچا خان سے سمجھیں، فضل الرحمان
- عمران خان کیساتھ مکافات عمل ہوگا، زندگی روتے ہوئے گزرے گی، مریم نواز
- اوگرا نے پیٹرول مہنگا کرنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا
- شفا اسپتال کو مریض کا 29 لاکھ روپے کا بل واپس کرنے کا حکم
- ٹویوٹا نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا
- شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج
- سابق چیئرمین نے مجھے بورڈ میں اہم عہدے کی پیشکش کی تھی، تنویر احمد
- لیگی کارکن نے مریم نواز کو ایئرپورٹ پر سونے کا تاج پہنا دیا
- مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الہی کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور
- شاہین آفریدی اور بابراعظم ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے
- اربوں روپے کرپشن کیس؛ سابق سیکشن آفیسر وزیراعلیٰ سندھ سیکریٹریٹ کی ضمانت مسترد
- 17 ارب کی کرپشن؛ ڈاکٹر عاصم کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست
- سندھ طاس معاہدہ، بھارت کی عالمی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش
کائنات میں سب سے بڑی جسامت کی ہوش ربا کہکشاں دریافت

ایلکیونیئس سے ریڈیائی امواج کے لپٹے خارج ہورہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ جریدہ ایسٹرونومی اور ایسٹروفزکس
ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: ہماری معلومہ فلکیاتی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی کہکشاں دریافت ہوئی ہے جس کی جسامت جان کر خود فلکیات داں انگشت بدنداں ہیں۔ یہ ایک ریڈیائی گیلکسی ہے جس کا نام ایلکیونیئس ہے۔
ایلکیونیئس ہم سے تین ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ فلکیاتی پیمانے پر یہ 5 میگا پارسیک ہے یعنی ایک سے دوسرے کنارے تک ایک کروڑ 63 لاکھ نوری سال وسیع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں کا درجہ دیا گیا ہے۔
ریڈیائی کہکشائیں خود کائناتی معمہ ہیں۔ ان کی ساخت بھی دلچسپ ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایک بڑی مرکزی کہکشاں ہوتی ہے جس کے گرد ستاروں کی جھرمٹ گردش کرتی ہے اور کہکشانی مرکز (نیوکلیئس) میں ایک بہت بڑا بلیک ہول ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ ان سے مادے کی لپٹوں کی بوچھاڑ ایک جیٹ کی صورت میں جاری رہتی ہے۔
لیکن جیٹ اور مادے کے شعلے نما لپٹے کہکشاؤں کے درمیانی فاصلے میں اس طرح سرگرم رہتے ہیں کہ وہ الیکٹرون کی بوچھاڑ خارج کرتے ہیں جس سےطاقتور ریڈیو سگنل خارج ہوتے ہیں۔ اسی لیے انہیں ریڈیائی کہکشاں بھی کہا جاتا ہے۔
سائنسداں متفق ہیں کہ ایلکیونیئس کے قلب میں ایک بہت بڑا بلیک ہول ہے اور سرگرم ہے جو اطراف کےمادے کو نگل رہا ہے۔ تاہم کچھ بچ جانے والا مادہ آینوائز پلازمہ کی بوچھاڑ کی صورت مٰں خارج ہورہا ہے جس سے ریڈیائی سگنل بن رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں ’دیوہیکل ریڈیائی کہکشائیں‘ کہا جاتا ہے۔
سائنسدانوں ے یورپ میں واقع لوفریکوئنسی ایرے (لوفار) سے اس کا ڈٰیٹا جمع کیا ہے۔ لوفار 20 ہزار ریڈیو اینٹینا کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے جو پورے یورپ میں 52 مقامات پر پھیلا ہوا ہے۔ تاہم اس کا ڈیٹا دیگر ریڈیائی اجسام کے سگنل سےبھرا ہوتا ہے اور اسے کمپیوٹر پر صاف کیا جاتا ہے تاکہ صرف ریڈیو کہکشاں کا منظر ہی سامنے آسکے۔
اگرچہ ماہرین اس پر مزید تحقیق کررہے ہیں لیکن کہکشاں کے متعلق ابتدائی معلومات سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ چپٹی بیضوی شکل کی ہے اور اس کہکشاں ہے جس کا بلیک ہول ہمارے سورج سے کوئی چالیس کروڑ گنا زیادہ کمیت رکھتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔