- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
پی ٹی آئی کا راستہ دکھانے کیلیے اللہ نے جنرل باجوہ کو بھیجا، پرویز الہیٰ

—فائل فوٹو
لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللہ نے راستہ تبدیل کروایا اور راستے دکھانے کے لیے اللہ نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو بھیجا۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ سابق آرمی چیف نے ڈبل گیم کی اور نہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے، اللہ تعالیٰ نے راستہ دکھانے کے لیے باجوہ صاحب کو بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بات کی کہ شریفوں سے یہ خطرات ہیں، سوچ کر چلیں، جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اور آپ کے دوستوں کیلیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہوں، مارچ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے، اپوزیشن کے پاس مذاکرات کیلیے یہ اچھا موقع ہے۔
علاوہ ازیں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار تحصیل ناظم نہیں بن سکتے تھے، میرے کہنے پر انہیں وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ جنرل فیض نے عثمان بزدار کے معاملے پر ہماری بات سنی ہوتی تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے ، جنرل باجوہ یا عمران خان کسی نے ڈبل گیم نہیں کی، کسی نے کہنے پر نہیں، اپنی مرضی سے عمران خان کا ساتھ دیا۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ مارچ تک اسمبلی نہیں جاتی، تحلیل کی تحریری نہیں زبانی بات ہوئی، اداروں کے ساتھ ہمارے پرانے ذاتی تعلقات ہیں، اداروں کے جتنے قریب ہوں گے، حالات پر زیادہ نظر رہے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان کو حلف اٹھانے سے پہلے ہی کہا تھا جب کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے، مونس نے کہا کہ جنرل باجوہ پر تنقید نہ کی جائے، مارچ تک اصلاحات اور الیکشن پر بات ہونی چاہیے، ہمیں اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ق لیگ کو عمران خان پر مکمل اعتماد ہے، اسمبلی توڑنے کا فیصلہ حکومت کے رویے پر منحصر ہے،ہماری پالیس ہی نہیں کہ اداروں کے خلاف بات کریں،ہم نے جو زبان دی اس پر پورا اتریں گے،ہمیں شریفوں پر کوئی اعتماد نہیں، سیاسی معاملا ت پر اداروں سے مشاورت کریں، سیاسی اتحاد پر اداروں سے بات تو انہوں نے کہا اپنا فیصلہ خود کریں۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ نہ جنرل فیض کو غلط کہوں گا نہ موجودہ حکومت ک، مونس الہیٰ نے کابینہ اجلاس میں کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا ہے،مونس الہیٰ نے کہا تھا عزت دینے سے آپ کی عزت بڑھے گی، فیض صاحب کا ایشو عجیب طرح کا تھا۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ عثمان بزدار کو میں نے آگے کیا ان کے والد کے ساتھ تعلقات تھے، عثمان بزدار کا مجھے جنرل فیض اور جہانگیر ترین نے بتایا،ہم نے کوشش کی یہ معاملات سلجھ جائیں، عمران خان پر حملے کے بعد بہت سی غلط فہمیوں کی خلیج آ گئی، عمران خان کو میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا، عمران خان میرے لیڈر ہیں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دینا بہت بڑی غلطی تھی کیونکہ انہوں نے جنرل (ر) فیض کو ہٹانے کے بعد میرے ساتھ ڈبل گیم کھیلی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کو کہا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔