- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- پشاور؛ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد نماز جمعہ ادا
- روس نے ہمیں دیگر ممالک سے زیادہ سستا تیل دینے کا کہا ہے، وزیر پیٹرولیم
- پشاور پولیس لائنز دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت،خاتون شامل تفتیش
- کے الیکٹرک کو 20 روپے رعایت کے ساتھ بجلی دے رہے ہیں، خرم دستگیر
- موٹر وے پر کار سواروں کا پولیس آفیسر پر تشدد
- لاڑکانہ میں یو ایس ایڈ کا چاول دکانوں پر فروخت، ویڈیو وائرل
- شان مسعود کو میچز کھلانے کیلئے ہیڈکوچ، کپتان کو کالز کی گئیں، سابق چیئرمین
- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضوں کی امریکی مخالفت

—فائل فوٹو
واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطین کے مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی آنے والی حکومت سے متعلق فیصلے شخصیات پسندی پر مبنی نہیں بلکہ اٹھائے جانے والے اقدامات کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔
امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم انفرادی شخصیات کے بجائے حکومتی پالیسیوں سے اندازہ لگائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے “امید کے افق” کو برقرار رکھنے کے لیے “انتھک محنت” کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کارروائی کی بھی غیر واضح طور پر مخالفت کرتے رہیں گے جس میں آبادکاری کی توسیع، مغربی کنارے کے الحاق کی طرف بڑھنا، مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت میں خلل، مسماری اور بے دخلی سمیت تشدد پر اکسانا بھی شامل ہے۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ ’بنیادی جمہوری اصولوں پر اصرار کرے گی، بشمول ہم جنس پرست لوگوں کے حقوق کا احترام‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔