- پاک فضائیہ کے تربیتی مشاق طیارے کی مردان میں ہنگامی لینڈنگ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں پہلی، ٹی20 میں تیسری پوزیشن
- موجودہ اور پچھلی حکومت میں نیب ترامیم سے مستفید افراد کے نام سامنے آگئے
- شیخ رشید ایک روز کیلیے مری پولیس کے حوالے
- بلاول بھٹو کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ
- پارلیمانی کمیٹی کا جعلی ڈگری پربرطرف پی آئی اے ملازمین کی بحالی کا حکم
- انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں، صدر کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
- طالبان حکومت کا افغانستان میں ڈالرز کی اسمگلنگ پر سخت سزاؤں کا اعلان
- پاکستان میں 42 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں،یونیسیف
- آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ کا فائنل کس مقام پر ہوگا؟ نام سامنے آگیا
- شاہین کپتان ہو! لاہور ہو تو ٹرافی اٹھانے کا مزہ ایسا کہیں نہیں، قلندرز ہیڈکوچ
- حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے، حافظ نعیم
- راہول گاندھی نے مودی کی کرپشن سے پردہ اٹھادیا
- پرائیویسی کیسے رکھی جاتی ہے؟
- پی ایس ایل8 میں شریک ٹیموں اور آفیشلز کو ’اسٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دیدیا گیا
- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
- عبدالرزاق نے ایشیاکپ پاکستان کے بجائے دبئی میں کروانے کی حمایت کردی
سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے دنیا کا سب سے چھوٹا ’اسپیکٹرومیٹر‘ تیار کرلیا

انگلی کے پور پر دنیا کا سب سے چھوٹا اسپیکٹرومیٹر دکھائی دے رہا ہے۔ فوٹو: جامعہ اوریگون
اوریگون: ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے دنیا کا سب سے چھوٹا اسپیکٹرومیٹر(طیف پیما) بنالیا ہے جو سائنسی اور طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔
اس ایجاد سے اسمارٹ فون کیمرے سے لے کر ماحولیاتی تحقیق کی نئی راہیں کھلیں گی کیونکہ اس کے استعمال کی فہرست بہت طویل ہے۔
فن لینڈ آلٹو کی ٹیم نے بین الاقوامی اشتراک سے یہ اہم کام کیا ہے جس کی تفصیل جرنل سائنس میں شائع ہوئی ہے۔ اسے دو جہتی (ڈائمینشنل) سیمی کنڈکٹر پر بنایا گیا ہے جو اپنی چھوٹی جسامت کے باوجعد طاقتور اور مؤثر ہے۔ مائیکروچپ جسامت کا یہ طیف نگار مصنوعی ذہانت اور الگورتھم کے تحت کام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ انتہائی باریک سیمی کنڈکٹر پر برقی سرکٹ بنانے کی ٹیکنالوجی بہت ہی نئی اور اچھوتی ہے اور یہ سینسر بھی طبی اور سیکیورٹی مقاصد کے علاوہ خلائی تحقیق میں استعمال ہوسکتا ہے۔ اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر ایتان مائنو نے بتایا کہ یہ اسپیکٹرومیٹر روایتی طیف نگاروں سے بہت چھوٹا ہے۔ اس کے باوجود یہ روشنی کی شدت، اور مختلف طول موج کی اشعاع محسوس کرکے اس کی تفصیل فراہم کرسکتا ہے۔
ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اس کی مزید چھوٹی قسم زیرِ تحقیق ہے جو انسانی بال کی موٹائی کے برابر ہوگی دوسری جانب وہ ہائی ریزولوشن پر اپنی تفصیلات فراہم کرسکتے ہیں۔ ان کا سب سے اہم استعمال اسمارٹ فون کیمروں اور ڈرون میں بھی ہوسکتا ہے جبکہ طبی اطلاقات کی ایک طویل فہرست بھی ہے۔
برقیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس ایجاد سے اتنے باریک آلات بنائے جاسکتے ہیں جو اب سے قبل تصور بھی نہیں کئے جاسکتے تھے۔ یہاں تک کہ کینسر تحقیق میں بھی انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔