موٹروے کرپشن؛ ڈی سی نوشہرو فیروز کی گرفتاری کیلیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  پير 5 دسمبر 2022
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

  کراچی: حیدرآباد سکھر موٹر وے خرد برد کیس میں حکومت سندھ نے ڈی سی نوشہرو فیروز کی انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹ جاری کروانے کے لیے وفاق سے رابطے کا فیصلہ کر لیا۔

سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مٹیاری میں زمینوں کی خردبرد کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری سے متعلق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مبینہ گھپلا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔ کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی تصدیق کے لیے سیکریٹری داخلہ سندھ کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، دورانِ انکوائری سندھ حکومت نے چھ اضلاع میں موٹروے کے لیے مختص کیے گئے فنڈز منجمد کر دیے۔

انہوں نے بتایا کہ سترہ نومبر کو سندھ حکومت نے ایف آئی آر مٹیاری میں کاٹی اور ایف آئی آر میں لوگوں کو نامزد کیا گیا، مٹیاری کے ڈی سی کو گرفتار کیا گیا لیکن اسسٹنٹ کمشنر نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی تھی بعدازاں اس کو بھی حراست میں لے لیا گیا اب تک 420 ملین روپے وصول کیے جا چکے ہیں مزید انکوائری جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام ڈی سی یا اسٹنٹ کمشنر اکیلے نہیں کر سکتا تھا، سندھ بینک کا عملہ اور این ایچ اے کا عملہ ملوث ہو سکتا ہے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بینک کے کچھ افسران کو حراست میں لیا گیا ہے اور کچھ پرائیویٹ لوگ بھی اس میں ملوث ہیں، نوشہرو فیروز ضلع کے حوالے سے بھی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، تین روز قبل نوشہرو فیروز کی رپورٹ بھی سندھ حکومت کو مل گئی ہے اس میں بھی بے ضابطگیاں نظر آئی ہیں اور نوشہروفیروز ضلع میں بھی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر 18 نومبر کو ملک سے فرار ہوئے ہیں، اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف آئی درج ہوچکی ہے کہ اینٹی کرپشن وفاقی حکومت سے رابطہ کرے گا تاکہ سابق ڈی سی کے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ جاری کروائے جا سکیں، اس حوالے سے سندھ حکومت این ایچ اے، ایف آئی اے اور نیب سے رابطے میں ہے، سندھ حکومت نے بروقت کارروائی کی ہے ایک بڑا اسکینڈل بروقت کارروائی کی وجہ سے بے ضابطگیوں کو روکنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے کی تہہ تک جائے گی سیاسی لوگ شامل ہوئے تو سیاسی لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

عمران خان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عمران خان کو سابق وزیر اعظم نہیں کہیں وہ بادشاہ ہے شہنشاہ ہے خان صاحب جو بھی بات کرتے ہیں کچھ گھنٹوں بعد تبدیل ہوجاتی ہے اس لیے میں عمران خان کے کسی بیان کو سنجیدہ نہیں لیتا، وہ اپنی ڈی میں جا کر خود گول کر دیتے ہیں۔ 22 سال میں جو باتیں کی تھیں حکومت میں آنے کے بعد عمران خان یو ٹرن لیتے رہے عمران خان کو سیاست کے ذریعے نہیں خدمت کے ذریعے وزیراعظم بننا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق بطور ایڈمنسٹریٹر میں ہوں جس دن حکومت کہے گی میں چلا جاؤں گا، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم والوں نے کہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر چلا جائے میرے ہٹنے کے بعد جو شخص آئے گا اس پر بھی الزامات لگ سکتے ہیں۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ سندھ حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹر مقرر کرسکتی ہے، میں ہٹ جاؤں گا اس وقت بھی جماعت اسلامی تنقید کرتی رہے گی۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ نوشہرو فیروز میں ڈی سی کے علاوہ دیگر لوگوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے جتنی بھی ریکوری ہوئی ہے وہ مٹیاری ضلع کی ہے، نوشہرو فیروز ضلع سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فائر فائیٹرز کی ٹارگیٹ کلنگ ہوئی ہے جیل سے دھمکیوں کا مجھے علم نہیں ہے وہ میں معلوم کرلوں گا۔ جیل حکام سے بھی پوچھیں گے کہ وہاں سے ایک قیدی فون کے ذریعے کیسے دھمکیاں دے رہا ہے۔ سندھ حکومت کے پاس کرپشن کو پکڑنے کا مکینزم موجود ہے۔ پی اے سی بھی ایکشن لیتی ہے ہماراسسٹم بہترکرنے کی ضرورت ہے ملزمان بری ہوجاتے ہیں پروین رحمٰن کیس اس کی مثال ہے۔

بحریہ ٹاؤن کیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ ایک پیسہ بھی سندھ حکومت کو نہیں ملا بحریہ نے جو جمع کروائے تھے وہ سندھ کا پیسہ ہے اور سندھ کو ملنے چاہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔