- کراچی میں ماہرامراض چشم ڈاکٹر بیربل ’’ٹارگٹ کلینگ‘‘ میں جاں بحق
- بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
- سندھ حکومت نے چار اپریل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
- ایمریٹس ایئرکا امریکی ایئرلائن سے کوڈ شیئرمعاہدہ طے پاگیا
- عمران خان نے اظہر مشوانی کی گمشدگی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
- مسلسل تین برس تک خیمے میں سونے والے لڑکے نے لاکھوں ڈالر جمع کرلیے
- ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا
- فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ناٹنگھم شائر کا حصہ بن گئے
- کراچی: صدر میں دکان سے 35 لاکھ کے موبائل فونز لوٹنے والا افغان گینگ گرفتار
- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 224روپے سے بھی تجاوز کرگئے

فوٹو: فائل
کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 21پیسے کے اضافے سے 224.11روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں دوسرے دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 231.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل آٹوموٹیو فارما سمیت دیگر صنعتی شعبے خام مال اور مشینری کی درآمدی لیٹر آف کریڈٹس نہ کھلنے کی شکایات کررہے ہیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہورہی ہے کہ ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے بحران کی وجہ سے درآمدات پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن اس سے صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ انٹربینک اور گرے مارکیٹ کے درمیان ڈالر ریٹ میں نمایاں فرق کو گھٹانے کی ضرورت ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی قانونی چینلز سے آمد بڑھنے کے ساتھ زرمبادلہ کے بحران میں کمی اور روپے کی قدر مستحکم ہوسکے۔
قرض ادائیگیاں بھی ایک مشکل ترین مرحلہ ثابت ہورہا ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ دوست ممالک سے بات چیت تیز رفتار کرکے انفلوز کا بندوبست کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔