- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
- اپیکس کمیٹی اجلاس؛ دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
- قومی کرکٹر شاہین شاہ اور انشاء آفریدی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے
- سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
- کراچی کے اسسٹنٹ کمشنر کا فیشن ایسا، ہر کوئی دیکھتا رہ جائے
- سام سنگ نے گیلکسی ایس یو 23 میں 200 میگاپکسل کیمرہ پیش کردیا
- کالا موتیا کی کیفیت جانچنے اور علاج کرنے والے کانٹیکٹ لینس
- بھارتی کمپنی کے آئی ڈراپس سے امریکا میں 1 ہلاک؛ 5 بینائی سے محروم
- روپے کی قدر میں کمی سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے سے دوچار، ریفائنریز بھی متاثر
- سونے کی عالمی قیمت میں بڑی کمی، مقامی نرخ میں اضافہ
- ’شراب نہیں دودھ پیو‘! بھارتی سیاستدان نے بار کے آگے گائے باندھ دی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز خالی کروانے کیلیے آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل
- پی ایس ایل8؛ نمائشی میچ کی تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
- طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 224روپے سے بھی تجاوز کرگئے

فوٹو: فائل
کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 21پیسے کے اضافے سے 224.11روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں دوسرے دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 231.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل آٹوموٹیو فارما سمیت دیگر صنعتی شعبے خام مال اور مشینری کی درآمدی لیٹر آف کریڈٹس نہ کھلنے کی شکایات کررہے ہیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہورہی ہے کہ ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے بحران کی وجہ سے درآمدات پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن اس سے صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ انٹربینک اور گرے مارکیٹ کے درمیان ڈالر ریٹ میں نمایاں فرق کو گھٹانے کی ضرورت ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی قانونی چینلز سے آمد بڑھنے کے ساتھ زرمبادلہ کے بحران میں کمی اور روپے کی قدر مستحکم ہوسکے۔
قرض ادائیگیاں بھی ایک مشکل ترین مرحلہ ثابت ہورہا ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ دوست ممالک سے بات چیت تیز رفتار کرکے انفلوز کا بندوبست کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔