- پٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
- بھارتی وزیر فلائیٹ نمبر کو ایئرہوسٹس کا واٹس ایپ نمبر سمجھ بیٹھے
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ؛چیئرمین تعلیمی بورڈز کو اشتہارجاری کرنے کی ہدایت
- ایم کیو ایم رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات؛ مردم شماری پرتحفظات کا اظہار
- کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش کی پیش گوئی
- آئی ایم ایف کا پاکستان پرسے اعتماد ختم ہو چکا ہے، وزیرمملکت برائے خزانہ
- پی سی بی کا مکی آرتھراورمورنے مورکل کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
- سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا ازخود نوٹس کی سماعت مؤخر کرنے کا حکم
نگلنے والا کیپسول سینسر جو آنتوں میں گلوکوز کی مقدار بتاسکتا ہے

تصویر میں سینسر سے بھرپور گولی نمایاں ہے جو گلوکوز سے ہی چلتی ہے اور آنتوں میں اسی کی پیمائش کرکے ہمیں ڈیٹا باہر بھیجتی ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو
سان ڈیاگو: ماہرین کے مطابق آنتوں میں گلوکوز کی بڑھتی ہوئی شرح کئی بیماریوں کی جڑ ہوتی ہے اور انہیں نوٹ کرکے خود آنتوں کے نظام کی مجموعی صحت کو سمجھا جاسکتا ہے۔ اب ماہرین نے ایک کیپسول نما سینسر بنایا ہے جو آنتوں میں بیٹھ کر مسلسل گلوکوز کی سطح نوٹ کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے جیکب اسکول آف انجینیئرنگ کے ماہرین کے مطابق روایتی طور پر آنتوں کو ناپنے کے لیے منہ میں ایک سینسر کو تار کی بدولت معدے میں اتارا جاتا ہے جو ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ اسی کے جواب میں ’اسمارٹ گلوکوز گولی‘ بنائی گئی ہے۔
یہ گولی آنتوں کے گلوکوز سے توانائی بناکر کام کرتی ہے اور اس میں نصب سینسر جسم سے باہر کوائل ویسے ریسیور تک ڈیٹا بھیجتے ہیں۔ تاہم یہ ڈیٹا مقناطیسی جھماکوں کی صورت میں موصول ہوتا ہے۔ گولی کا بیرونی خول ایک پالیمر سے بنا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا ہے۔
اس گولی کو خنزیروں پر آزمایا گیا ہے کیونکہ آس کی آنتیں انسانوں جیسی ہوتی ہیں۔ جب گولی پیٹ میں پہنچی تو وہ مسلسل 14 گھنٹے تک اندر گلوکوز کا احوال بتاتی رہی۔ ہر دو سے پانچ گھنٹے بعد پانچ سیکنڈ تک اس وقت کا ڈیٹا باہر بھیجا ۔ آخر میں گولی جسم سے خارج ہوگئی۔ اسے تھوڑا چھوٹا بناکر انسانوں کے لیے بھی موزوں کیا جاسکتا ہے۔ اس کی تحقیقات نیچر کمیونکیشن جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔ یہاں تک کہ یہ آنتوں میں گیس، پی ایچ ، درجہ حرارت اور آکسیجن کی سطح بھی نوٹ کرسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔