- پی ایس ایل8؛ نمائشی میچ کی تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
- طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
- جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر سے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان
- ڈالر کی لمبی چھلانگ، انٹربینک میں 276 اور اوپن مارکیٹ میں 283 روپے کی تاریخی سطح پر
- پشاور ماڈل کالج میں توہین مذہب کا مبینہ واقعہ، طلبا کی ہنگامہ آرائی
- کرپشن اور ٹیکس چوری کیخلاف کارروائی کیلیے بے نامی ایکٹ فعال
- 2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
- بنگلادیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار مانگ لیا
- عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج، رِہا کرنے کا حکم
- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- پشاور؛ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد نماز جمعہ ادا
- روس نے ہمیں دیگر ممالک سے زیادہ سستا تیل دینے کا کہا ہے، وزیر پیٹرولیم
- پشاور پولیس لائنز دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت،خاتون شامل تفتیش
- کے الیکٹرک کو 20 روپے رعایت کے ساتھ بجلی دے رہے ہیں، خرم دستگیر
- موٹر وے پر کار سواروں کا پولیس آفیسر پر تشدد
- لاڑکانہ میں یو ایس ایڈ کا چاول دکانوں پر فروخت، ویڈیو وائرل
- شان مسعود کو میچز کھلانے کیلئے ہیڈکوچ، کپتان کو کالز کی گئیں، سابق چیئرمین
- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
نگلنے والا کیپسول سینسر جو آنتوں میں گلوکوز کی مقدار بتاسکتا ہے

تصویر میں سینسر سے بھرپور گولی نمایاں ہے جو گلوکوز سے ہی چلتی ہے اور آنتوں میں اسی کی پیمائش کرکے ہمیں ڈیٹا باہر بھیجتی ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو
سان ڈیاگو: ماہرین کے مطابق آنتوں میں گلوکوز کی بڑھتی ہوئی شرح کئی بیماریوں کی جڑ ہوتی ہے اور انہیں نوٹ کرکے خود آنتوں کے نظام کی مجموعی صحت کو سمجھا جاسکتا ہے۔ اب ماہرین نے ایک کیپسول نما سینسر بنایا ہے جو آنتوں میں بیٹھ کر مسلسل گلوکوز کی سطح نوٹ کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے جیکب اسکول آف انجینیئرنگ کے ماہرین کے مطابق روایتی طور پر آنتوں کو ناپنے کے لیے منہ میں ایک سینسر کو تار کی بدولت معدے میں اتارا جاتا ہے جو ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ اسی کے جواب میں ’اسمارٹ گلوکوز گولی‘ بنائی گئی ہے۔
یہ گولی آنتوں کے گلوکوز سے توانائی بناکر کام کرتی ہے اور اس میں نصب سینسر جسم سے باہر کوائل ویسے ریسیور تک ڈیٹا بھیجتے ہیں۔ تاہم یہ ڈیٹا مقناطیسی جھماکوں کی صورت میں موصول ہوتا ہے۔ گولی کا بیرونی خول ایک پالیمر سے بنا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا ہے۔
اس گولی کو خنزیروں پر آزمایا گیا ہے کیونکہ آس کی آنتیں انسانوں جیسی ہوتی ہیں۔ جب گولی پیٹ میں پہنچی تو وہ مسلسل 14 گھنٹے تک اندر گلوکوز کا احوال بتاتی رہی۔ ہر دو سے پانچ گھنٹے بعد پانچ سیکنڈ تک اس وقت کا ڈیٹا باہر بھیجا ۔ آخر میں گولی جسم سے خارج ہوگئی۔ اسے تھوڑا چھوٹا بناکر انسانوں کے لیے بھی موزوں کیا جاسکتا ہے۔ اس کی تحقیقات نیچر کمیونکیشن جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔ یہاں تک کہ یہ آنتوں میں گیس، پی ایچ ، درجہ حرارت اور آکسیجن کی سطح بھی نوٹ کرسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔