بلڈ پریشر کی ادویات ممکنہ طور پر موٹاپے کا سبب بن رہی ہیں

ویب ڈیسک  بدھ 7 دسمبر 2022

گلاسگو: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسٹیٹنس اور بلڈ پریشر کی ادوایات ممکنہ طور پر موٹاپے کا سبب بن رہی ہیں کیوں کہ ان دواؤں کی بہتر کارکردگی کے سبب کچھ مریض وزن کم کرنے کی کوشش چھوڑ دیتے ہیں۔

تقریباً 80 لاکھ برطانوی افراد کولیسٹرول کم کرنے کے لیے اسٹیٹنز (وہ ادویات جو امراضِ قلب سے ہونے والی اموات کے امکانات کم کرتی ہیں) کا استعمال کرتے ہیں اور تقریباً 90 لاکھ برطانوی بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے ادویات پر ہیں۔

لیکن لانسٹ ڈائبیٹیز اینڈ اینڈوکرِنولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دل کے دوروں اور فالج سے بچنے سے کے لیے لی جانے والی گولیاں لوگوں کی توجہ وزن کم کرنے سے ہٹا سکتی ہے۔

یعنی زندگی کو بڑھانے والی اسٹیٹنز اور بلڈ پریشر کی ادویات زندگی کو موٹاپے کے ساتھ بڑھاتی ہیں کیوں کہ ان ادویات سے موٹاپے سے جڑی بیماریوں کے امکانات ہوتے ہیں جن میں دل کا ناکارہ ہونا، جگر پر چکنائی جمع ہونے کا مرض اور آرتھرائٹس شامل ہیں۔

یونیورسٹی آف گلاسگو سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف نوید ستار کا کہنا تھا کہ اسٹیٹنس اور بلڈ پریشر کی گولیوں جیسے علاج بلاواسطہ موٹاپے کے مسئلے کا سبب بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو لمبے عرصے تک زندہ رکھنا بہت کامیابی ہے یعنی کوئی شخص جو فالج یا دل کے دورے سے 60 سال کی عمر میں مر سکتا ہے وہ 75 برس کی عمر تک زندہ ہے۔ لیکن اگر وزن پر بات نہ کی جائے تو وہ شخص متعدد صحت کے مسائل میں گھر سکتا ہے جس کا جزوی طور پر تعلق موٹاپے سے ہے اور اس کے لیے اس کو درجنوں مختلف دوائیں کھانی پڑ سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔