- پشاور میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران پولیس اور شہریوں میں جھڑپیں
- پنڈی میں طالبعلم کا اغوا اور قتل، پولیس مقابلے میں اغوا کار بچے کا ٹیچر ہلاک
- لاہور؛ موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سابق ایس پی جاں بحق
- وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس، نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک
- پاک نیوزی لینڈ ٹی20 سیریز؛ ٹکٹ کب کہاں اور کس قیمت پر ملیں گے؟
- عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کو عدالت میں چیلنج کردیا
- مودی کی ڈگری دکھانے کے مطالبے پر وزیراعلیٰ دہلی پر جرمانہ عائد
- پنجاب حکومت نے آٹا تقسیم کے دوران 20 ہلاکتوں کا دعویٰ مسترد کردیا
- ’’خصوصی سلوک‘‘ نہیں چاہتا! ٹیم میں موقع دیا جائے، احمد شہزاد کا مطالبہ
- بھگدڑ سے ہلاکتیں؛ فیکٹری مالک سمیت 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- ایک اور غیر ملکی ایئرلائن کا پاکستان کیلیے آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- جسٹس مسرت ہلالی نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا
- بھارت میں انتہائی مطلوب سکھ رہنما نے نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام جاری کردیا
- مارچ میں افراط زر کی شرح 35.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر آگئی
- نئی قومی اسپورٹس پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری، فیڈریشنز پر نئی پابندیاں
- لاہور؛ گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے والا ملزم گرفتار، لڑکی بازیاب
- کوئٹہ: رمضان المبارک کے دوران مسالہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
- شاداب کو بابراعظم کے نائب سے ہٹائے جانے کا امکان
- بلوچستان کے نواحی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، 3 بچے جاں بحق
- دبئی جانیوالے مسافر سے ڈھائی کروڑ سے زائد مالیت کا سونا برآمد
لیجنڈ قوال عزیز میاں کو بچھڑے 22 برس بیت گئے

عزیز میاں کی ایک یادگار تصویر
کراچی: صدارتی ایوارڈ یافتہ عزیز میاں قوال کو اپنے مداحوں سے بچھڑے ہوئے 22 برس گزر گئے.
عزیز میاں کی قوالیاں میں شرابی میں شرابی، تیری صورت اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں۔
نامور قوال کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
عزیز میاں سترہ اپریل 1942 کو بھارتی شہر دہلی میں پیدا ہوئے. انہیں پاکستان کے چند مقبول ترین قوالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
بارعب اور طاقتور آواز کے مالک عزیز میاں کا اصل نام عبد العزیز تھا۔ “میاں” ان کا تکیہ کلام تھا جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔
حکومت پاکستان نے 1989ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔
عزیز میاں کا انتقال 6 دسمبر 2000 کو تہران میں یرقان کی وجہ سے ہوا لیکن ان کی گائی گئی قوالیاں آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔