- 2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
- بنگلادیش نے سعودی عرب سے پٹرول ادھار مانگ لیا
- عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج، رِہا کرنے کا حکم
- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- پشاور؛ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد نماز جمعہ ادا
- روس نے ہمیں دیگر ممالک سے زیادہ سستا تیل دینے کا کہا ہے، وزیر پیٹرولیم
- پشاور پولیس لائنز دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت،خاتون شامل تفتیش
- کے الیکٹرک کو 20 روپے رعایت کے ساتھ بجلی دے رہے ہیں، خرم دستگیر
- موٹر وے پر کار سواروں کا پولیس آفیسر پر تشدد
- لاڑکانہ میں یو ایس ایڈ کا چاول دکانوں پر فروخت، ویڈیو وائرل
- شان مسعود کو میچز کھلانے کیلئے ہیڈکوچ، کپتان کو کالز کی گئیں، سابق چیئرمین
- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
3 برسوں میں 73 ارب ڈالر قرض کی واپسی بڑا مسئلہ، رپورٹ

سیاسی عدم استحکام خطرناک، معاشی اقدامات تاخیر کا شکار ہورہے ہیں فوٹو: فائل
لاہور: پاکستان کے بڑے بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی جانب سے پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے بڑا معاشی مسئلہ تجارتی اور جاری کھاتہ خسارہ نہیں بلکہ آئندہ برسوں میں واجب الادا قرضوں کی واپسی ہے۔
پاکستان ہر 25سال بعد بڑے معاشی بحران سے دوچار ہوتا ہے۔ 2008کے بعد رواں مالی سال 23-2022ء بھی ایسامنظر پیش کررہا ہے۔ آئندہ 3برسوں میں یعنی مالی سال 2023ء تا 2025ء کے دوران پاکستان کو 73ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے جبکہ ہمارے زرمبادلہ کے موجودہ ذخائر 7 سے 8 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔
ان واجب الادا قرضوں کی واپسی کیلئے سعودی عرب کی طرح چین سے بھی قرضوں کی واپسی ری شیڈول کرنا پڑے گی جبکہ پیرس کلب سمیت دیگرعالمی قرضوں کی واپسی میں مہلت کے لئے کوشش کرنا پڑے گی۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز کے مطابق 7 برسوں میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 15-2014ء میں بیرونی قرضے 65ارب ڈالر تھی جو جی ڈی پی کا 24فیصد ہے۔ رواں مالی سال یہ قرضے 130ارب ڈالر تک پہنچ گئے جو جی ڈی پی کا 40فیصد بنتا ہے۔ان کے ساتھ اندرونی قرضے شامل کئے جائیں تومجموعی قرضہ 60ہزار ارب روپے بنتے ہیں جو جی ڈی پی یعنی مجموعی ملکی پیداوار کا 90فیصد بنتا ہے۔
سات سال پہلے یہ قرضے 20ہزار ارب روپے کے تھے جو جی ڈی پی کا 72فیصد بنتے ہیں۔آئندہ برسوں میں واجب الادا قرضوں میں 30فیصد چینی قرضے ہیں جس کے لئے اس کا تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کرنا پڑیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔