- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
پولٹری فیڈ کی قلت، مرغیوں وانڈوں کی سپلائی بند ہوجانے کا خطرہ
کراچی: پولٹری مالکان نے فیڈ کی قلت کے باعث ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر مرغیوں اور انڈوں کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین چوہدری اشرف،سابق چیئرمین غلام خالق، سندھ بلوچستان زون کے چیئرمین سلیم بلوچ اور دیگر نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پورٹ پر رکے ہوئے سویابین کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پولٹری مالکان کا کہنا تھا کہ سویابین اور کنولا پولٹری فیڈ میںاستعمال ہونے والے اہم اجزا ہیں،اس وقت پورٹ پر 6 لاکھ ٹن سے زائد سویابین موجود ہے، جو کلیئر نہیں کیا جارہا جبکہ پولٹری مالکان نے سویابین کی درآمد کے سلسلے میں درآمدکنندگان کو 44کروڑ ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں بھی کردی ہیں۔
وزارت غذائی تحفظ اور دیگر وزارتوں کے سویا بین کے درآمدکنندگان سے جو بھی معاملات ہیں، انہیںفوری طور پر طے کیا جائے اور بندرگاہ پر موجود سویابین کی کلیئرنس کے احکامات جار ی کئے جائیں تاکہ ملک بھر میں پولٹری صنعت کو فوری طور پر فیڈ کی فراہمی بحال کی جاسکے۔
اس وقت ملک بھر میں پولٹری مالکان یومیہ 38 لاکھ مرغیاں اور ساڑھے تین کروڑ انڈے فراہم کررہے ہیں، اگر پولٹری کی صنعت کیلئے فوری طور پر فیڈ کی فراہمی کا معاملہ طے نہ کیا گیا تو ایک ماہ کے اندر ملک بھر میں مرغی اور انڈوںکی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولٹری کی لگ بھگ50فیصد سے زائد صنعت اس وقت بند ہوچکی ہے اور اگر یہ صنعت مکمل طور پر بند ہوگئی تو مجموعی طور پر نہ صرف25لاکھ کے قریب افراد بے روزگار ہوجائیں گے بلکہ ملک میںغذائی عدم تحفظ کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔