پولٹری فیڈ کی قلت، مرغیوں وانڈوں کی سپلائی بند ہوجانے کا خطرہ

بزنس رپورٹر  منگل 6 دسمبر 2022
کراچی بندرگاہ پر 6 لاکھ ٹن سویابین کلیئرنس کا منتظر جو پولٹری فیڈ کا اہم جزوہے
  فوٹو : فائل

کراچی بندرگاہ پر 6 لاکھ ٹن سویابین کلیئرنس کا منتظر جو پولٹری فیڈ کا اہم جزوہے فوٹو : فائل

 کراچی: پولٹری مالکان نے فیڈ کی قلت کے باعث ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر مرغیوں اور انڈوں کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین چوہدری اشرف،سابق چیئرمین غلام خالق، سندھ بلوچستان زون کے چیئرمین سلیم بلوچ اور دیگر نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پورٹ پر رکے ہوئے سویابین کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

پولٹری مالکان کا کہنا تھا کہ سویابین اور کنولا پولٹری فیڈ میںاستعمال ہونے والے اہم اجزا ہیں،اس وقت پورٹ پر 6 لاکھ ٹن سے زائد سویابین موجود ہے، جو کلیئر نہیں کیا جارہا جبکہ پولٹری مالکان نے سویابین کی درآمد کے سلسلے میں درآمدکنندگان کو 44کروڑ ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں بھی کردی ہیں۔

وزارت غذائی تحفظ اور دیگر وزارتوں کے سویا بین کے درآمدکنندگان سے جو بھی معاملات ہیں، انہیںفوری طور پر طے کیا جائے اور بندرگاہ پر موجود سویابین کی کلیئرنس کے احکامات جار ی کئے جائیں تاکہ ملک بھر میں پولٹری صنعت کو فوری طور پر فیڈ کی فراہمی بحال کی جاسکے۔

اس وقت ملک بھر میں پولٹری مالکان یومیہ 38 لاکھ مرغیاں اور ساڑھے تین کروڑ انڈے فراہم کررہے ہیں، اگر پولٹری کی صنعت کیلئے فوری طور پر فیڈ کی فراہمی کا معاملہ طے نہ کیا گیا تو ایک ماہ کے اندر ملک بھر میں مرغی اور انڈوںکی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولٹری کی لگ بھگ50فیصد سے زائد صنعت اس وقت بند ہوچکی ہے اور اگر یہ صنعت مکمل طور پر بند ہوگئی تو مجموعی طور پر نہ صرف25لاکھ کے قریب افراد بے روزگار ہوجائیں گے بلکہ ملک میںغذائی عدم تحفظ کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔