سپریم کورٹ کے حکم پر ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج،3 ملزمان نامزد

کورٹ رپورٹر  منگل 6 دسمبر 2022
ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی (فوٹو فائل)

ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر ارشد شریف قتل کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ عدالت عظمی میں جمع کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ رمنا  میں ایس ایچ او رشید احمد کی مدعیت میں ارشد شریف قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی جس میں میں تین افراد کو ملزم بنایا گیا ہے جن کے نام وقار احمد ولد افضل احمد، خرم احمد ولد افضال احمد، طارق احمد وصی ولد محمد وصی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کراچی کے رہائشی ہیں جن میں سے دو وقار اور خرم سگے بھائی ہیں جو کینیا میں مقیم ہیں۔

ایف آئی آر کا متن

ایف آئی کے متن میں لکھا گیا ہے کہ  26اکتوبر کو پمز ہسپتال سے ارشد شریف کا پوسٹمارٹم کرایا گیا، میڈیکل بورڈ نے پوسٹمارٹم کے بعد چار سربمہر پارسل ہائے نمونہ حوالے کئے، مکمل میڈیکل رپورٹ بعد میں دینے کا کہاگیا اور میت ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ قتل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہورہی ہیں، پوسٹمارٹم رپورٹ اورپارسل کے تجزیہ کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے گی، پانچ عدد پارسل مال خانہ میں رکھوا دیئے گئے ہیں۔

متن میں درج ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق متوفی کی موت آتشیں اسلحہ کے فائر لگنے سے ہوئی، حالات و واقعات کے مطابق ارشد شریف کو نیروبی کینیا میں قتل کیاگیا، جس میں خرم احمد، وقار احمد اور طارق احمداور دیگر نامعلوم ملزمان قتل میں ملوث پائے گئے۔

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ انسپکٹر میاں شہبازکو قتل کی تفتیش پر مامورکیا گیا ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

وزارت داخلہ نے ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی جبکہ تھانہ رمنا میں درج ہونے والی ایف آئی آر بھی سپریم کورٹ کو بھیج دی گئی ہے۔

ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے پہلے روز کا اعلامیہ

سپریم کورٹ کی جانب سے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کے پہلے روز کی سماعت کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے آج ہی ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ارشد شریف کیس پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری داخلہ کو بھی مقدمے کی ایف آئی آر 6 دسمبر کی تاریخ میں درج کر کے اسے 7 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ سیکریٹری خارجہ کو  کینیا میں جاری تحقیقات کے حوالے سے رپورٹ کل پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ سماعت

قبل ازیں سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ آج ہی درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری داخلہ کو آج ہی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اب تک کی پیش رفت رپورٹ کل طلب کرلی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے معاملے کا از خود نوٹس لیے جانے کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس کا ٹرائل پاکستان میں ہوسکتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے تھے کہ ارشد شریف پاکستان کا شہری ہے۔ یہ  پاکستانی حکام کے لیے ٹیسٹ کیس ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کا تحفظ کیسے یقینی بناتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں سیکرٹری داخلہ وکیل نہیں، لیکن ایف آئی آر تو درج کر سکتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سیکرٹری داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایف آئی آر درج ہو گی تو تحقیقات ہو گی۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے حکومت سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آج ہی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر انسانی حقوق سیل کام کر رہا ہے۔ حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟۔ یہ کیا ہو رہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں آ رہی؟۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ  جب رپورٹ آئی، وزیرِداخلہ فیصل آباد میں تھے ۔ رانا ثنا اللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیرِداخلہ نے رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟۔ وزیرِداخلہ کو ابھی بلا لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے، عدالت کا نہیں۔ کینیا میں حکومت پاکستان کو رسائی حاصل ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے۔ صحافی قتل ہوگیا، سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کل تک رپورٹ سپریم کورٹ کو جمع کروا دیں گے۔

مزید پڑھیں: پی ایف یو جے کا چیف جسٹس سے ارشد شریف قتل کیس کا ازخود نوٹس کا مطالبہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہوسکے۔ 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔ معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ ہی سے تشکیل دیا ہے۔ صحافیوں کے ساتھ کسی بھی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔ کوئی غلط خبر دیتا ہے تو اس حوالے سے قانون سازی کریں۔

بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو آج ہی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اب تک کی پیش رفت رپورٹ کل طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے معاملے کا آج صبح از خود نوٹس لیا تھا، جس پر سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انفارمیشن، سیکرٹری خارجہ، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے کو آج ہی طلب کرتے ہوئے کیس سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں صحافیوں اور عوام میں ارشد شریف کے قتل پر شدید تشویش اور غم و غصہ تھا۔ ملک بھر کے عوام کی جانب سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔