آئندہ عام انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری پر ہی ہوں گے، احسن اقبال

ویب ڈیسک  منگل 6 دسمبر 2022
اگر 2018ء کے انتخابات شفاف ہوتے تو عمران خان خیبرپختونخوا میں بھی حکومت نہیں بناسکتے تھے، وزیر منصوبہ بندی (فوٹو : فائل)

اگر 2018ء کے انتخابات شفاف ہوتے تو عمران خان خیبرپختونخوا میں بھی حکومت نہیں بناسکتے تھے، وزیر منصوبہ بندی (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کو طاقت کے مراکز عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے بھرپور سپورٹ کیا مگر اپنی نااہلی کے سبب وہ حکومت نہیں چلاسکے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہم آہ بھی کرتے ہیں تو توہین عدالت کی کارروائی شروع ہو جاتی ہے مگر عمران خان حکومت کو اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سے بھرپور سپورٹ ملی، اس وقت عمران خان کا بیانیہ بری طرح ہٹ ہوچکا ہے، انھوں نے پہلے امریکی دباؤ کا بیانیہ بنایا اور پھر مکر گئے پھر وہ فوج پر حملہ آور ہوئے اس کے بعد یوٹرن لے لیا۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ اگر 2018ء کے انتخابات شفاف ہوتے تو عمران خان خیبرپختونخوا میں بھی حکومت نہیں بناسکتے تھے، ان کی حکومت پہلی حکومت تھی جسے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے سپورٹ کیا، عمران خان کو طاقت کے مراکز سے زبردست سپورٹ ملی مگر ان کی نااہلی تھی کہ وہ حکومت نہ چلاسکے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج پنجاب میں لوٹ سیل لگی ہوئی ہے، آج کوئی افسر پنجاب میں چیف سیکریٹری اور آئی جی نہیں لگنا چاہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت آزاد کشمیر کے انتخابات نے کھول کر رکھ دی ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو مسترد کرنے کے لیے بھارت اور پی ٹی آئی ایک ہیچ پر ہیں، ملک کے مفادات سے نہ کھیلا جائے۔

انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماریوں پر ہی آئندہ عام انتخابات ہوں گے، پرانی مردم شماری پر الیکشن متنازع ہو جائے گا، اکتوبر 2023ء میں نئے عام انتخابات ہوں گے، پی ٹی آئی یوٹرن لے اور قومی اسمبلی میں واپس آئے کیوں کہ ہمیں پاکستان میں استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل چاہیے اور اس وقت جو بھی ملک میں انتشار پھیلائے گا وہ ملک دشمنی کرے گا۔

احسن اقبال نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے، ہمیں ایک عارضی مالی بحران کا سامنا ہے، سابق حکومت نے سامان تعیش کی درآمد کو کھول دیا تھا لیکن اب ہم استحکام کی طرف جا رہے ہیں، جب ہم نے 2018ء میں حکومت چھوڑی تو دفاع اور ترقیاتی بجٹ ایک تھا لیکن آج 2022 میں دفاعی بجٹ 15 سو ارب اور ترقیاتی بجٹ 750 ارب ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات بڑھانے پر توجہ دینی ہے، ہمیں بیانیہ سیاست سے زیادہ معیشت کی طرف لانے کی ضرورت ہے، ہمیں بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان میں لانا ہوگی، ہمارے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ڈیڑھ ارب ڈالر جبکہ ویت نام کی 30 ارب ڈالر ہوچکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔