- شیخ رشید کا اسلام آباد سے کراچی منتقلی روکنے کیلیے عدالت سے رجوع
- امریکا میں چینی غبارے کی پرواز، وزیر خارجہ کا دورہ چین ملتوی
- گستاخانہ مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا پاکستان میں بلاک
- کراچی؛ خاتون کے ساتھ اوباش نوجوانوں کی سرعام بدتمیزی، حملے کی کوشش
- کراچی میں سرکاری تیل چوری ہونے کا انکشاف
- چین کی نیوکلئیر انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی
- پیٹرول مزید 30 روپے لیٹر مہنگا ہونے کا امکان
- اعظم خان یو اے ای کے گولڈن ویزا ہولڈر بن گئے
- بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، ٹیم پاکستان بھیجنے سے پھر انکار
- 500 واں ٹی ٹوئنٹی، بنگلہ دیش لیگ میں شعیب کو گارڈ آف آنر پیش
- برطانیہ میں ماؤں سے بچوں میں ہیپاٹئٹس کی منتقلی میں اہم پیشرفت
- نیویارک میں گڑھا تین افراد کو نگل گیا جنہیں بمشکل بچالیا گیا
- ایلون مسک کا تخلیق کاروں کے لیے معاوضے کا اعلان
- ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ گارمنٹس پاکستانی معیشت میں اہم
- جنوری 2023، سیمنٹ کی فروخت میں 1.15 فیصد اضافہ
- کاغذ 200 فیصد مہنگا، درسی کتب، اسٹیشنری کی قیمتیں بڑھ گئیں
- کراچی کی 2 لاکھ 16 ہزار بجلی کی تنصیبات کو محفوظ بنایا، چیئرمین نیپرا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
- دوہرے ٹیکس سے چھٹکارہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان کنونشن پر دستخط
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
نیب ترامیم سے چھوٹ جانے والے کسی اور قانون کے تحت ضرور مجرم ہونگے، سپریم کورٹ

یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سب کچھ لوٹ کر گھر بیٹھ جائے گا، جسٹس منصور علی شاہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں احتساب کے عمل کو یقینی کس نے بنانا ہے؟۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں حکومتی عہدیداروں کے احتساب کا حکم ہے، اسلام کے مطابق کسی بھی ملک میں ہونے والی ناانصافی کا ذمہ دار حکمران ہوتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے سوا کسی اور سیاسی جماعت یا شہری نے نیب ترامیم چیلنج نہیں کیں، پاکستان کی پچیس کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اگر نیب ترامیم کے خلاف درخواست کی بنیاد ٹھوس نہیں تو عدالت خارج کر دے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کہا کہ نیب ترامیم ملکی قانون کے ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہیں، اب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا کہ نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں احتساب ہونا چاہیے، سوال یہ ہے کہ ملک میں احتساب کے عمل کو یقینی کس نے بنانا ہے؟۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ احتساب کے عمل کو یقینی بنانے والے خود اس سے استثنی حاصل نہیں کر سکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم سے چھوٹ جانے والے کسی اور قانون کے تحت مجرم ضرور ہوں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سب کچھ لوٹ کر گھر بیٹھ جائے گا، ممکن ہے نیب کے علاوہ جو قانون کرپشن پر لاگو ہوتا ہے وہ کمزور ہو، سپریم کورٹ آخر کس اختیار کے تحت بنیادی حقوق کی بنیاد پر احتساب کا سخت قانون بنانے کا حکم دے؟
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔