- ان فٹ کرکٹرز کی سلیکشن پر سوال اٹھنے لگے
- اے این ایف کی مختلف کارروائیوں میں کئی من منشیات برآمد
- دنیا کا آخری کوچ مکی آرتھر
- یکم اپریل سے پٹرول 5، ڈیزل 20 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
- دورانِ واردات شہریوں کو قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ڈاکو گرفتار
- پٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی20 میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
- بھارتی وزیر فلائیٹ نمبر کو ایئرہوسٹس کا واٹس ایپ نمبر سمجھ بیٹھے
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ؛چیئرمین تعلیمی بورڈز کو اشتہارجاری کرنے کی ہدایت
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی صحافی کا مقدمہ عالمی عدالت میں دائر

الجزیرہ کی خاتون صحافی کو 6 مئی کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر قتل کردیا تھا، فوٹو: فائل
دی ہیگ: قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کا مقدمہ اسرائیلی فوج کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جمع کرا دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطری چینل الجزیرہ نے مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کا مقدمہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جمع کرا دیا جس میں کہا گیا کہ خاتون صحافی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہوئیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ خاتون صحافی کے قتل میں نئے شواہد ملنے کے بعد دائر کیا ہے جس میں واضح اشارہ ملتا ہے کہ صحافی کو اسرائیلی فوج کی گولیاں لگی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی سامنے آنے والی نئی ویڈیوز سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دانستہ طور پر خاتوں صحافی اور ان کے ساتھیوں پر براہ راست فائرنگ کی۔
الجزیرہ نے اپنے مقدمے میں واقعے کی تفتیش کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کا صحافی کے فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ میں مارے جانے کے دعوے کو مسترد کردیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 5 ستمبر کو اپنے اولین مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ خاتون صحافی کو اس کے ایک فوجی نے ممکنہ طور پر عسکریت پسند سمجھ کر گولی ماری تھی۔
عالمی فوجداری عدالت میں کوئی بھی شخص آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کو تفتیش کے لیے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم عدالت ایسے معاملات پر کارروائی کرنے کی پابند نہیں ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں الجزیرہ کی خاتون صحافی اسرائیلی فوج کی عسکری پسندوں کے خلاف ایک کارروائی کو کور کر رہی تھیں کہ اس دوران ایک گولی ان کے سر پر لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔