- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
- اپیکس کمیٹی اجلاس؛ دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
- قومی کرکٹر شاہین شاہ اور انشاء آفریدی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے
- سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
- کراچی کے اسسٹنٹ کمشنر کا فیشن ایسا، ہر کوئی دیکھتا رہ جائے
- سام سنگ نے گیلکسی ایس یو 23 میں 200 میگاپکسل کیمرہ پیش کردیا
- کالا موتیا کی کیفیت جانچنے اور علاج کرنے والے کانٹیکٹ لینس
- بھارتی کمپنی کے آئی ڈراپس سے امریکا میں 1 ہلاک؛ 5 بینائی سے محروم
- روپے کی قدر میں کمی سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے سے دوچار، ریفائنریز بھی متاثر
- سونے کی عالمی قیمت میں بڑی کمی، مقامی نرخ میں اضافہ
- ’شراب نہیں دودھ پیو‘! بھارتی سیاستدان نے بار کے آگے گائے باندھ دی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز خالی کروانے کیلیے آپریشن شروع
- پی ایس ایل8؛ نمائشی میچ کی تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
- طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا
- جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر سے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان
- ڈالر کی لمبی چھلانگ، انٹربینک میں 276 اور اوپن مارکیٹ میں 283 روپے کی تاریخی سطح پر
- پشاور ماڈل کالج میں توہین مذہب کا مبینہ واقعہ، طلبا کی ہنگامہ آرائی
- کرپشن اور ٹیکس چوری کیخلاف کارروائی کیلیے بے نامی ایکٹ فعال
- 2031 تک بجلی پیداوار مقامی ذرائع پر منتقل کرنے کا منصوبہ جاری
لاکھوں ڈالرز تنخواہ لینے والے ملازم کا کام نہ لینے پر کمپنی کیخلاف مقدمہ

فوٹو فائل
ڈبلن: آئرلینڈ کے ریلوے ملازم نے کوئی کام نہ کرنے کے عوض بھاری تنخواہ دینے پر کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے ریلوے ڈپارٹمنٹ میں کام کرنے والے فنانس مینجر نے کمپنی کے خلاف کوئی کام نہ لینے کا مقدمہ درج کروا دیا۔
ملازم ڈرموٹ ایلسٹر ملز کا کہنا تھا کہ سارا دن دفتر میں بے کار بیٹھا رہتا ہوں، اخبار پڑھنے، چہل قدمی کرنے اور سینڈوچ کھانے میں گزرتا ہے اور صبح 10 بجے آفس آنے کے بعد دوپہر 3 بجے گھر چلا جاتا ہوں اور اس سب کے عوض مجھے سالانہ 1 لاکھ 26 ہزار ڈالرز تنخواہ دی جاتی ہے۔
ڈرموٹ ملز نے کہا کہ وہ کام کرنا چاہتا ہے لیکن کمپنی اس سے صرف سیٹی بجانے کا کام لیتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔