- محکمہ صحت سندھ کی محمد علی گوٹھ میں 18 اموات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری
- پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
- زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے
- فواد چوہدری کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک اور جسمانی ریمانڈ دینا غلط ہے، عمران خان
- وزیراعظم سے آصف زرداری اورفضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر غور
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پا گیا
- ایف آئی اے راولپنڈی کی ہنڈی حوالہ کیخلاف کارروائی؛غیرملکی کرنسی و سامان ضبط
- رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ
- نئے مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا شیڈول جاری
- ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری کیلیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل
- پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم
- تحریک انصاف نے پنجاب میں افسران کی تعیناتی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا
- امریکا میں گزشتہ 24 دنوں میں فائرنگ کے 39 واقعات میں 70 افراد ہلاک
- مریم نواز قومی ایئرلائن کی اکانومی کلاس سے وطن واپس پہنچیں گی
- سعودی عرب میں 40 لاکھ نشہ آور گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خودکار ڈرون جو 45 کلوگرام وزن اٹھاکر 900 کلومیٹر دور تک پرواز کرسکتا ہے
- نیند کے دوران ایکنی ختم کرنے والا چاندی کا تکیہ
- مصالحوں سے بنی سب سے بڑی تصویر کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- کراچی سمیت صوبے بھر کے پرائیوٹ اسکول صبح ساڑھے آٹھ بجے کھولنے کا حکم
- ق لیگ کی صدارت؛ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایک فریق کو گھر بیٹھنا ہوگا، طارق چیمہ
نکاسی آب کی لائنوں کا جائزہ لینے والا روبوٹ

(تصویر: پائپ بوٹس)
شیفیلڈ: برطانیہ کے محققین ایسے چھوٹے روبوٹ بنا رہے ہیں جو نکاسی آب کے پائپ میں جاکر ان کو درپیش بلاکیج یا لیکیج مسائل کی نشان دہی کرسکتے ہیں۔
برطانیہ میں تقریباً 4 لاکھ 99 ہزار کلومیٹر طویل زیرِ زمین پانی کے پائپ نصب ہے جبکہ ان کی جانچ پڑتال متعدد طریقوں سے کی جاسکتی ہے جن میں ساؤنڈ اسکین سے لے کر کیمرے لگے تار اور تربیت یافتہ کتے شامل ہیں جو نل کے پانی میں کلورین کو سونگھتے ہیں۔
لیکن اس طریقے سے پورے نظام کے چھوٹے سے حصے کی ہی جانچ کی جاسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ مسائل نظروں میں تب آتے ہیں جب یہ بہت بڑھ چکے ہوتے ہیں اور ان کو ٹھیک کیا جانا کافی مہنگا ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے مکینیکل انجینئر پروفیسر کِرل ہوروشینکوف اور ان کے ساتھیوں کے مطابق برطانیہ میں ان پائپ لائنوں کی مرمت پر ہر سال 7 ارب پاؤنڈز خڑچ کیے جاتے ہیں۔ جبکہ مرمت کے نتیجے میں عوام کو مشکلات کا سامنا اس کے علاوہ ہے۔
تاہم، محققین نے ان طریقوں کا ایک متبادل ایجاد کیا ہے جس کو پائپ بوٹس کا نام دیا گیا ہے۔ یہ روبوٹ، جن کے نمونے اتنے چھوٹے ہیں کہ بآسانی ہاتھ میں اٹھائے جاسکتے ہیں، ایسے بنائے گئے ہیں کہ پائپ لائنوں میں تیزی سے حرکت کر سکیں تاکہ مسئلے کی وقت پر نشان دہی کر لی جائے۔
روبوٹ کے موجودہ ورژن میں سامنے ایک کیمرا اور دیگر سینسر نصب ہیں جو چھ پروپیلر جیسی گھومنے والی ٹانگوں کی مدد سے چلتا ہے۔
البتہ سائنس دانوں کی کانسیپٹ ویڈیو میں روبوٹ کے ڈیزائن بہت جدید ہیں اور دیکھنے سے کیکڑے اور جھینگے کا امتزاج لگتے ہیں۔
محققین کے مطابق جانچ کرنے والے ان ربوٹس کے حتمی ورژن میں متعدد سینسر ہوں گے جو پائپ سسٹم کا تجزیہ کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔